جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1032

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: بندار , عفان بن مسلم وعبدالصمد , حماد بن سلمة , سماک بن حرب , انس بن مالک

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَائَةٌ مَعَ أَبِي بَکْرٍ ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُبَلِّغَ هَذَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِي فَدَعَا عَلِيًّا فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ

بندار، عفان بن مسلم وعبدالصمد، حماد بن سلمة، سماک بن حرب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت براءت کے چند کلمات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے کر بھیجا کہ ان کا اعلان کر دیں۔ پھر انہیں بلایا اور فرمایا کہ میرے اہل میں سے ایک شخص کے علاوہ کسی کو زیب نہیں دیتا کہ اسے پہنچائے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور انہیں یہ (سورہ) دی۔ یہ حدیث حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that the Prophet (SAW) sent the Bara’ah with Abu Bakr. Then he summoned him and said, “It does not behove anyone to convey it except a man of my family. He then summoned Ali (RA) and gave it to him.” (Bara’ah is security or immunity’. See next hadith.

یہ حدیث شیئر کریں