باب تفسیر سورت التوبہ
راوی: محمد بن اسماعیل , سعید بن سلیمان , عباد بن عوام , سفیان بن حسین , حکم بن عتیبة , مقسم , ابن عباس ما
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَکْرٍ وَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ عَلِيًّا فَبَيْنَا أَبُو بَکْرٍ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ إِذْ سَمِعَ رُغَائَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَصْوَائِ فَخَرَجَ أَبُو بَکْرٍ فَزِعًا فَظَنَّ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَدَفَعَ إِلَيْهِ کِتَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ فَانْطَلَقَا فَحَجَّا فَقَامَ عَلِيٌّ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَنَادَی ذِمَّةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ بَرِيئَةٌ مِنْ کُلِّ مُشْرِکٍ فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفَنَّ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَکَانَ عَلِيٌّ يُنَادِي فَإِذَا عَيِيَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ فَنَادَی بِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ
محمد بن اسماعیل، سعید بن سلیمان، عباد بن عوام، سفیان بن حسین، حکم بن عتیبة، مقسم، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق کو وہ برأۃ کے کلمات دے کر بھیجا اور حکم دیا کہ (حج) کے موقع پر ان کلمات کو پڑھ کر لوگوں کو سنا دیں۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے پیچھے بھیجا۔ ابھی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راستے ہی میں تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے بلبلانے کی آواز سنی تو یہ سمجھ کر اچانک نکلے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں۔ لیکن دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ انہوں نے حضرت ابوبکر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خط دیا اس میں حکم تھا کہ ان کلمات کا اعلان علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کریں۔ پھر وہ دونوں نکلے اور حج کیا۔ ایام تشریق میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور اعلان کیا کہ ہر مشرک سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم برء الذمہ ہیں اور تمہارے لئے چار ماہ کی مدت ہے کہ اس مدت میں اس زمین پر گھوم لو۔ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے۔ اور نہ ہی کوئی شخص عریاں ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے اور جنت میں صرف مومنین ہی داخل ہوں گے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا اعلان کرتے اور جب تھک جاتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا اعلان کرنے لگتے۔ یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: The Prophet (SAW) sent Abu Bakr (RA) commanding him to proclaim these expressions (of bara’ah). Then, he sent Ali (RA) behind him and he caught up with him while he was still on the way. When he heard the cry of the she-camel of Allah’s Messenger (SAW), the Quswa, Abu Bakr (RA) thought that he has come, but he was Ali. He gave the letter of Allah’s Messenger (SAW) in which he had commaned Ali to proclaim those expressions. So, both of them went ahead, performed Hajj and Ali stood up during the day of tashirq and proclaimed, “Allah and His Messenger are immune from (absolved of) responsibility for every ploytheist. You have four months to move about on land and the polytheists wil not perform Hajj after this year nor make tawaf of the House naked. And no one but a believer will enter Paradise.” So, Ali proclamied and when he was tired, Abu Bakr made the proclaimation of it. (Days of tashriq are three days after the eed of sacrifice).
