جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1040

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: عبد بن حمید , یعقوب بن ابراہیم بن سعد , ان کے والد , محمد بن اسحاق , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ فَقَامَ إِلَيْهِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّی قُمْتُ فِي صَدْرِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَی عَدُوِّ اللَّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ کَذَا وَکَذَا کَذَا وَکَذَا يَعُدُّ أَيَّامَهُ قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ حَتَّی إِذَا أَکْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ قَدْ قِيلَ لِي اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي لَوْ زِدْتُ عَلَی السَّبْعِينَ غُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ قَالَ ثُمَّ صَلَّی عَلَيْهِ وَمَشَی مَعَهُ فَقَامَ عَلَی قَبْرِهِ حَتَّی فُرِغَ مِنْهُ قَالَ فَعُجِبَ لِي وَجُرْأَتِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَوَاللَّهِ مَا کَانَ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی نَزَلَتْ هَاتَانِ الْآيَتَانِ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَمَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ عَلَی مُنَافِقٍ وَلَا قَامَ عَلَی قَبْرِهِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ان کے والد، محمد بن اسحاق، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) مرا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی نمازِ جنازہ کے لئے بلایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گئے اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جا کر کھڑا ہوگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کا دشمن عبداللہ بن ابی جس نے فلاں دن اس اس طرح کہا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی گستاخیوں کے دن گن گن کر بیان کرنے لگے اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھا رہے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہے پھر جب میں نے بہت کچھ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر ! میرے سامنے سے ہٹ جاؤ مجھے اختیار دیا گیا ہے لہذا میں یہ اختیار کیا ہے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ (اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ) 9۔ التوبہ : 80) (تو ان کے لئے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو ان کے لئے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا۔) اگر میں جانتا کہ میرے ستر سے زیادہ استغفار کرنے پر اسے معاف کر دیا جائے گا تو یقینا میں ایسا ہی کرتا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز پڑھی اور جنازہ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ یہ دونوں آیتیں نازل ہوئیں (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِه ) 9۔ التوبہ : 84) (اور ان (منافقین) میں سے جو مرجائے کسی پر بھی نماز (جنازہ) نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو، بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مرے۔ سورت توبہ، آیت)، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک نہ کسی منافق کی نماز (جنازہ) پڑھی اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوئے۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas reported that he heard Umar ibn Khattab say:

“When Abdullah ibn Ubayy died, Allah’s Messenger (SAW) was invited to lead his funeral salah. So, he stood up to go and consented to it, intending the salah, I intervened till I stood directly opposite him and I said, “O Messenger (SAW) of Allah, over the enemy of Allah, Abdullah ibn Ubbayy who said on such-and-such day this and that, this and that?” and I counted his days. Allah’s Messenger (SAW) smiled till I exceeded much. He said, “Move away from me, 0Umar. I have been given choice, so I have chosen. It has been said to me:

"Ask pardon for them or do not ask pardon for them-even if you ask pardon for them seventy

times, Allah shall never pardon them." (9:80)

And if I knew that exceeding over seventy would get him pardon them I would exceeed that.’ Then he prayed his funeral salah. Then he walked with the funeral and stood at his grave till it was over. I was surprised at my daring, but Allah and His Messenger (SAW) know better. By Allah, it was not easy till these two verses were revealed:

"And never offer a prayer on any one of them who dies, and do not stand by his grave." (9: 84)

[Ahmed 95, Bukhari 1366, Nisai 1965]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں