جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1045

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , عبدالرحمن بن کعب بن مالک , کعب بن مالک

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا حَتَّی کَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوکَ إِلَّا بَدْرًا وَلَمْ يُعَاتِبْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا تَخَلَّفَ عَنْ بَدْرٍ إِنَّمَا خَرَجَ يُرِيدُ الْعِيرَ فَخَرَجَتْ قُرَيْشٌ مُغِيثِينَ لِعِيرِهِمْ فَالْتَقَوْا عَنْ غَيْرِ مَوْعِدٍ کَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَعَمْرِي إِنَّ أَشْرَفَ مَشَاهِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ لَبَدْرٌ وَمَا أُحِبُّ أَنِّي کُنْتُ شَهِدْتُهَا مَکَانَ بَيْعَتِي لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ حَيْثُ تَوَاثَقْنَا عَلَی الْإِسْلَامِ ثُمَّ لَمْ أَتَخَلَّفْ بَعْدُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوکَ وَهِيَ آخِرُ غَزْوَةٍ غَزَاهَا وَآذَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَوْلَهُ الْمُسْلِمُونَ وَهُوَ يَسْتَنِيرُ کَاسْتِنَارَةِ الْقَمَرِ وَکَانَ إِذَا سُرَّ بِالْأَمْرِ اسْتَنَارَ فَجِئْتُ فَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا کَعْبُ بْنَ مَالِکٍ بِخَيْرِ يَوْمٍ أَتَی عَلَيْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أُمُّکَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَمِنْ عِنْدِ اللَّهِ أَمْ مِنْ عِنْدِکَ قَالَ بَلْ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ثُمَّ تَلَا هَؤُلَائِ الْآيَاتِ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَی النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ حَتَّی بَلَغَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ قَالَ وَفِينَا أُنْزِلَتْ أَيْضًا اتَّقُوا اللَّهَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ لَا أُحَدِّثَ إِلَّا صِدْقًا وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي کُلِّهِ صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ بَعْضَ مَالِکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ فَقُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ سَهْمِيَ الَّذِي بِخَيْبَرَ قَالَ فَمَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ نِعْمَةً بَعْدَ الْإِسْلَامِ أَعْظَمَ فِي نَفْسِي مِنْ صِدْقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَدَقْتُهُ أَنَا وَصَاحِبَايَ وَلَا نَکُونُ کَذَبْنَا فَهَلَکْنَا کَمَا هَلَکُوا وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَکُونَ اللَّهُ أَبْلَی أَحَدًا فِي الصِّدْقِ مِثْلَ الَّذِي أَبْلَانِي مَا تَعَمَّدْتُ لِکَذِبَةٍ بَعْدُ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَحْفَظَنِي اللَّهُ فِيمَا بَقِيَ قَالَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثُ بِخِلَافِ هَذَا الْإِسْنَادِ وَقَدْ قِيلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ کَعْبٍ وَقَدْ قِيلَ غَيْرُ هَذَا وَرَوَی يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبدالرحمن بن کعب بن مالک، حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک تک ہونے والی تمام جنگوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا سوائے غزوہ بدر کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر میں شریک نہ ہونے والوں سے ناراض نہیں ہوئے تھے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو محض ایک قافلے کے ارادے سے تشریف لے گئے تھے کہ قریش اپنے قافلے کی فریاد پر ان کی مدد کے لئے آگئے۔ چنانچہ دونوں لشکر بغیر کسی ارادے کے مقابلے پر آگئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: پھر فرمایا میری جان کی قسم صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری لڑائی ہے آپ نے لوگوں میں کوچ کا اعلان کرایا اور پھر راوی طویل حدیث نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں (غزوہ تبوک سے واپسی کے بعد میری توبہ قبول ہونے کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد جمع تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک چاندی کی طرح چمک رہا تھا کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک اسی طرح چمکے لگتا تھا۔ میں آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن مالک تمہارے لئے خوشخبری ہے کہ آج کا دن تمہاری زندگی کے تمام دنوں میں سب سے بہتر ہے جب سے تمہیں تمہاری ماں نے پیدا کیا ہے۔ میں نے عرض کیا اللہ کی طرف سے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ اللہ کی طرف سے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں (لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَالْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ) 9۔ التوبہ : 117) (اللہ نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا۔ بعد اس کے کہ ان میں بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے۔ پھر اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی۔ بے شک وہک ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے۔ التوبہ، آیت) کعب کہتے ہیں کہ یہ بھی ہمارے بارے میں نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ) 9۔ التوبہ : 119) (اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے اور رہو ساتھ ہمیشہ سچوں کے۔ التوبہ، آیت) پھر کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں ہمیشہ سچ بولوں گا اور میں اپنا پورا مال اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی راہ میں صدقے کے طور پر دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا کچھ مال اپنے پاس رکھو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا میں اپنے لئے غزوہ خیبر میں سے ملنے والا حصہ رکھ لیتا ہوں۔ پھر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے بعد مجھ پر میرے نزدیک اس سے بڑا کوئی انعام کیا کہ میں نے اور میرے دونوں ساتھیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچ بولا اور جھوٹ بول کر ان لوگوں کی طرح ہلاک نہیں ہوگئے۔ مجھے امید ہے کہ سچ بولنے کے معاملے میں اللہ تعالیٰ نے مجھ بڑھ کر کسی کی آزمائش نہیں کی۔ میں نے اس کے بعد کبھی جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولا اور مجھے امید ہے کہ آئندہ بھی اللہ تعالیٰ مجھے اس سے محفوظ فرمائے گا۔ یہ حدیث اس سند کے علاوہ اور سند بھی زہری سے منقول ہے۔ عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک بھی اس حدیث کو اپنے والد سے اور وہ کعب سے نقل کرتے ہیں اور اس کی سند میں اور بھی نام ہیں۔ یونس بن زید یہ حدیث زہری سے وہ عبدالرحمن بن عبداللہ بن مالک سے نقل کرتے ہیں کہ ان کے والد نے کعب بن مالک سے یہ حدیث نقل کی ہے۔

Sayyidina Ka’b ibn Maalik (RA) narrated: I did not stay behind from any battle of the Prophet (SAW) that he fought till the Battle of Tabuk, except the Battle of Badr. And the Prophet (SAW) had not questioned anyone who had stayed behind during the Battle of Badr, for, he had set out only with the caravan in mind. The Quraysh, however, came forward in response to the appeal of the caravan. So they contended one another without a previous declaration. This is as Allah, The Majestic, The Glorious said. (And Ka’b continued to say:) By my life, the noblest of experience with Allah’s Messenger (SAW) for the people was Badr but I would not love to have had that experience in place of the night of Aqabah through which we pledged ourselves in Islam. Thereafter, I never stayed back from any battle till the Battle of anything, his face became bright. So, I came to him and sat down by him. He said, “Good news for you, O Ka’b ibn Maalik with the best day that has come to you since your mother gave birth to you.” I asked, “O Prophet of Allah, is it is from you or from Allah?” He said, “Rather from Allah.” Then he recited these verses:

"Surely, Allah has relented towards the Prophet and the muhajirs (emigrants) and the Ansar (the supporters) who followed him in the hour of hardship after the hearts of a group of them were about to turn crooked, then He relented towards them. Surely, to them He is very Kind, very Merciful." (9: 117)

He recited till he came to these words.

"And (He relented) towards the three whose matter was deferred until when the earth was straitened for them despite all its vastness, and even their own souls were straitened for them, and they realised that there is no refuge from Allah, except in Him. Then He turned towards them, so that they may repent. Allah is the most-Relenting, the very Merciful." (9: 118)

(Ka’b went on to day): It was about us that this was revealed:

"Fear Allah, and be in the company of the truthful." (9:119)

I said, “O Prophet of Allah, my repentance includes (a pledge that) I will speak the truth always and give away all my property in charity in the path of Allah and His Messenger.” He said, “Retain with you some of your property, for, that is best for you.” I submitted, “I keep with me my share of (the booty from) Khaybar.” Allah did not bestow on me a blessing after (my) Islam greater in my sight than the truth I and my two colleagues spoke to Allah’s Messenger (SAW) and we did not lie and ruin ourselves as they ruined themselves. And I imagine that Allah has not tried anyone in speaking truth as He tried me. Never did I speak a lie after that and I hope that Allah will preserve me in what remains.

[Ahmed 27245, Bukhari 4418, Muslim 2769, Abu Dawud 3320, Ibn e Majah 1393]

یہ حدیث شیئر کریں