جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1047

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: محمد بن بشار , عبدالرحمن بن مہدی , ابراہیم بن سعد , زہری , انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ حُذَيْفَةَ قَدِمَ عَلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَکَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّامِ فِي فَتْحِ أَرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَرَأَی حُذَيْفَةُ اخْتِلَافَهُمْ فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَدْرِکْ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْکِتَابِ کَمَا اخْتَلَفَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی فَأَرْسَلَ إِلَی حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْکِ فَأَرْسَلَتْ حَفْصَةُ إِلَی عُثْمَانَ بِالصُّحُفِ فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَی زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَسَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنْ انْسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلَاثَةِ مَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَاکْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ حَتَّی نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ بَعَثَ عُثْمَانُ إِلَی کُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِنْ تِلْکَ الْمَصَاحِفِ الَّتِي نَسَخُوا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا مِنْ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ فَالْتَمَسْتُهَا فَوَجَدْتُهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ فَأَلْحَقْتُهَا فِي سُورَتِهَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَاخْتَلَفُوا يَوْمَئِذٍ فِي التَّابُوتِ وَالتَّابُوهِ فَقَالَ الْقُرَشِيُّونَ التَّابُوتُ وَقَالَ زَيْدٌ التَّابُوهُ فَرُفِعَ اخْتِلَافُهُمْ إِلَی عُثْمَانَ فَقَالَ اکْتُبُوهُ التَّابُوتُ فَإِنَّهُ نَزَلَ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ کَرِهَ لِزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ نَسْخَ الْمَصَاحِفِ وَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أُعْزَلُ عَنْ نَسْخِ کِتَابَةِ الْمُصْحَفِ وَيَتَوَلَّاهَا رَجُلٌ وَاللَّهِ لَقَدْ أَسْلَمْتُ وَإِنَّهُ لَفِي صُلْبِ رَجُلٍ کَافِرٍ يُرِيدُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَلِذَلِکَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ اکْتُمُوا الْمَصَاحِفَ الَّتِي عِنْدَکُمْ وَغُلُّوهَا فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَالْقُوا اللَّهَ بِالْمَصَاحِفِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَبَلَغَنِي أَنَّ ذَلِکَ کَرِهَهُ مِنْ مَقَالَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ رِجَالٌ مِنْ أَفَاضِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ

محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، ابراہیم بن سعد، زہری، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ اہلِ عراق کے ساتھ مل کر آذربائیجان اور آرمینہ کی فتح میں اہل شام سے لڑ رہے تھے۔ پھر حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ی لوگوں سے کہا کہ اس امت کی اس سے پہلے خبر لیجئے کہ یہ لوگ قرآن کے متعلق اختلات کرنے لگیں جیسے کہ یہود ونصاری میں اختلاف ہوا۔ چنانچہ انہوں نے حفصہ کو پیغام بھیجا کہ وہ انہیں مصحف بھیج دیں تاکہ اس سے دوسرے نسخوں میں نقل کیا جاسکے۔ پھر ہم آپ کو وہ مصحف واپس کر دیں گے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہ مصحت انہیں بھیج دیا اور انہوں نے زید بن ثابت سعید بن عاص عبدالرحمن بن حارث بن ہشام اور عبداللہ بن زبیر کی طرف آدمی بھیجا کہ اسے مصاحف میں نقل کرو۔ پھر تینوں قریشی حضرات سے فرمایا کہ اگر تم میں اور زید بن ثابت میں اختلاف ہو جائے تو پھر قریش کی زبان میں لکھو۔ کیوں کہ یہ (قرآن) انہی کی زبان میں نازل ہوا ہے یہاں تک کہ ان لوگوں نے اس مصحف کو کئی مصاحف میں نقل کر دیا۔ اور پھر یہ (قرآن) ہر علاقے میں ایک ایک نسخہ بھیج دیا۔ زہری کہتے ہیں کہ خارجہ بن زید نے مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول نقل کیا کہ سورت احزاب کی یہ آیت گم ہوگئی جو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا کہ (مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَه وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ) 33۔ الاحزاب : 23) میں نے اسے تلاش کیا تو خزیمہ بن ثابت یا ابوخذیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس سے مل گئی۔ چنانچہ میں نے اسے اس کی سورت کے ساتھ ملادیا۔ زہری کہتے ہیں کہ اس موقع پر ان لوگوں میں لفظ تابوت اور تابوہ میں بھی اختلاف ہوا۔ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تابوہ کہتے تھے۔ چنانچہ وہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے فرمایا تابوت لکھو کیوں کہ یہ قریش کی زبان میں اترا ہے۔ زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قرآن لکنا ناگوار گذرا اور انہوں نے فرمایا مسلمانو ! مجھے قرآن لکھنے سے معزول کیا جارہا ہے اور ایسے شخص کو یہ کام سونپا جار ہے جو اللہ کی قسم اس وقت کافر کی پیٹھ میں تھا جب میں اسلام لایا۔ (ان کی شخص سے مراد حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں) ۔ اس لئے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے اہلِ عراق تم اپنے قرآن چھپالو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص کوئی چیز چھپائے گا وہ قیامت کے دن اسے لے کر اللہ کے سامنے حاضر ہوگا۔ (لہذا تم اپنے مصاحف لے کر اللہ سے ملاقات کرنا) زہری کہتے ہیں کہ مجھے کسی نے بتایا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ بات بڑے بڑے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی ناگوار گذری۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں۔

Sayyidina Anas (RA) narrated Huzayfah (RA) came to Uthman ibn Affan (Ra). He had been fighting against the people of Syria alongside the people of Iraq in the conquest of Armenia and Azerbaijan. He had observed the difference in reading the Quran among them. He said to Uthman ibn Affan (RA), “O Commander of the Faithful. Check this ummah before they differ on the Book as the Jews and the Christians differed.” So, Uthman (RA) sent message to Sayyidah Hafsah (RA) that she should send to him the mashaf (scripture) that they might make copies of it, assuring her that it would be returned to her. So, she sent the mashaf to him, and Uthman sent for Zayd ibn Thabit , Sa’eed ibn al-Aas Abdur Rahman ibn Harith ibn Hisham and Abdullah ibn Zubayr that they should make out copies of the Qur’an from the mashaf. He instructed the three Qurayshi members that if they and Zayd ibn Thabit disagreed on anything then they should write it down in the dialect of the Quraysh, for it was revealed in their dialect. They complied and made the copies and Uthman sent a copy of that which they had transcribed to every region.

[Bukhari 4987]

یہ حدیث شیئر کریں