باب تفسیر سورت یونس
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , ابن منکدر , عطاء بن یسار , مصری شخص سے منقول ہے کہ انہوں نے ابودرداء
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ لَهُمْ الْبُشْرَی فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا فَقَالَ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُکَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ فَهِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَی لَهُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ
ابن ابی عمر، سفیان، ابن منکدر، عطاء بن یسار، ایک مصری شخص سے منقول ہے کہ انہوں نے ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس آیت (لَھُمُ الْبُشْرٰي فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ) 10۔یونس : 64) کی تفسیر پوچھی (ان کے لئے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے) انہوں نے فرمایا کہ جب سے میں نے اس کی تفسیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی ہے مجھ سے کسی نے اس کے بارے میں نہیں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے تم پہلے شخص ہو جس نے اس کی تفسیر پوچھی ہے۔ اس بشارت سے مراد مومن کا نیک خواب ہے جو وہ دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے وہ عبدالعزیز سے وہ ابوصالح سمان سے وہ عطاء بن یسار سے وہ ایک مصری شخص سے اور وہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ احمد بن عبدہ ضبی اسے حماد بن زید سے وہ عاصم سے وہ ابوصالح سے وہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ اس سند میں عطاء بن یسار سے روایت نہیں۔ اس باب میں عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔
It is reported that an Egyptian asked Sayyidina Abu Darda (RA) to explain this verse: "For them there is the good news in the worldly life and in the Hereafter." (10: 64) He said, “No one else had asked me about it since I asked Allah’s Messenger (SAW) about it and he told me that no one had asked him apart from me since it was revealed. It is a good dream of a Muslim – or that which he is shown.”
[Ahmed 27626]
