جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1058

باب تفسیر سورت ہود

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , یزید بن ہارون , قیس بن ربیع , عثمان بن عبداللہ بن موہب , موسیٰ بن طلحہ , ابویسر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَبْتَاعُ تَمْرًا فَقُلْتُ إِنَّ فِي الْبَيْتِ تَمْرًا أَطْيَبَ مِنْهُ فَدَخَلَتْ مَعِي فِي الْبَيْتِ فَأَهْوَيْتُ إِلَيْهَا فَتَقَبَّلْتُهَا فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ قَالَ اسْتُرْ عَلَی نَفْسِکَ وَتُبْ وَلَا تُخْبِرْ أَحَدًا فَلَمْ أَصْبِرْ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ اسْتُرْ عَلَی نَفْسِکَ وَتُبْ وَلَا تُخْبِرْ أَحَدًا فَلَمْ أَصْبِرْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَخَلَفْتَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فِي أَهْلِهِ بِمِثْلِ هَذَا حَتَّی تَمَنَّی أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ أَسْلَمَ إِلَّا تِلْکَ السَّاعَةَ حَتَّی ظَنَّ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ وَأَطْرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا حَتَّی أَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِلَی قَوْلِهِ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ قَالَ أَبُو الْيَسَرِ فَأَتَيْتُهُ فَقَرَأَهَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْحَابُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِهَذَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ عَامَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ ضَعَّفَهُ وَکِيعٌ وَغَيْرُهُ وَأَبُو الْيَسَرِ هُوَ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ وَرَوَی شَرِيکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثَ مِثْلَ رِوَايَةِ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ

عبداللہ بن عبدالرحمن، یزید بن ہارون، قیس بن ربیع، عثمان بن عبداللہ بن موہب، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابویسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت مجھ سے کھجوریں خریدنے آئی تو میں نے اس سے کہا کہ گھر میں اس سے اچھی کھجوریں ہیں۔ جب وہ میرے ساتھ گھر میں داخل ہوئی تو میں اس کی طرف جھکا اور اس کا بوسہ لے لیا۔ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور انہیں بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ اپنا گناہ چھپاؤ توبہ کرو اور کسی کسی کے سامنے ذکر نہ کرو۔ لیکن مجھ سے صبر نہ ہوسکا تو میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان کے سامنے قصہ بنای کیا۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ اپنا جرم چھپاؤ تو کرو اور کسی کو نہ بتاؤ۔ مجھ سے صبر نہ ہوسکا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے اللہ کی راہ میں جانے والی نمازی کے گھر والوں کے ساتھ ایسا کیا۔ حضرت موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ اسے ابویسر کو اتنا دکھ ہوا کہ انہوں نے کاش میں اب ہی مسلمان ہوا ہوتا اور انہوں نے گمان کیا کہ وہ بھی اہل جہنم سے ہیں۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرجھکا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اسی طرح رہے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) ۔ ابویسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ کے پاس گیا تو آپ نے مجھے یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا اس شخص کے لئے خاص ہے یا اس شخص کے لئے خاص ہے یا سب کے لئے عام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ حکم سب کے لئے ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ قیس بن ربیع کو وکیع وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ شریکیہی حدیث عثمان بن عبداللہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں اور اس باب میں ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واثلہ بن اسقع اور انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ ابویسر کا نام کعب بن عمر ہے۔

Abu Yasar narrated: A woman came to buy dates from me. I told her that there were superior dates in the house. So, she entered the house with me and I bowed towards her and kissed her. Then I came to Abu Bakr and mentioned to him what had transpired. He said, “Conceal your sin and repent (to Allah) and do not tell anyone.” But, I was impatient and I came to Umar and told him all that. He said, “Keep your secret, repent (to Allah) and do not tell anyone.” But, I was impatient and came to the Prophet and mentioned to him all that had happened. He asked, “Did you do like that to the wife of a ghazi going out in Allah’s path?” Eventually, I wished that I had become a Muslim only at that hour and I was convinced that I was one of the dwellers of Hell. Allah’s Messenger (SAW) bowed down his head for a long time till he received revelation;

"And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful." (11 : 114)

When I came to him, Allah’s Messenger (SAW) recited the verse to me. His Sahabah (RA) asked, “O Messenger of Allah, is this a specific command (for him) or for all people generally?” He said, “Rather, for all people generally.”

یہ حدیث شیئر کریں