جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1079

تفسیر سورت بنی اسرائیل

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , عمرو بن دینار , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاکَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، سفیان، عمرو بن دینار، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اللہ تعالیٰ کے قول (وَمَا جَعَلْنَا الرُّءْيَا الَّتِيْ اَرَيْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ) 17۔ اسراء : 60) (اور وہ خواب جو ہم نے تمہیں دکھایا اور وہ خبیث درخت جس کا ذکر قرآن میں ہے ان سب کو ان لوگوں کے لئے فتنہ بنا دیا۔) کے متعلق فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں مذکور ملعون درخت سے مراد زقوم کا درخت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas (RA) explained the words of Allah, the Exalted: "And We made not the vision We showed you but as a trial for mankind." (17: 60) He said, “This is a vision that the Prophet (SAW) saw with his eyes on the night of isra to Bayt al_Maqdis.” And he said about: “As also the tree cursed in the Qur’an. (He said,) “It is tree of zaqqum."

[Ahmed 1916, Bukhari 3888]

یہ حدیث شیئر کریں