تفسیر سورت بنی اسرائیل
راوی: علی بن خشرم , عیسیٰ بن یونس , اعمش , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ فرماتے
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَسِيبٍ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ سَأَلْتُمُوهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ فَإِنَّهُ يُسْمِعُکُمْ مَا تَکْرَهُونَ فَقَالُوا لَهُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ الرُّوحِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً وَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ حَتَّی صَعِدَ الْوَحْيُ ثُمَّ قَالَ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی ایک ٹہنی پر ٹیک لگائے ہوئے چل رہے تھے کہ یہودیوں کی ایک جماعت پر سے گذر ہوا۔ بعض کہنے لگے کہ ان پوچھا چاہئے جب کہ دوسرے کہنے لگے کہ مت سوال کرو کیوں کہ وہ ایسا جواب دیں گے جو تمہیں برا لگے گا۔ لیکن انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق سوال کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر کھڑے رہے پھر سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا۔ میں سمجھ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی جارہی ہے یہاں تک کہ وحی کے آثار ختم ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي الآیۃ (یعنی روح میرے رب کے حکم سے ہے) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah – narrated: I was walking with the Prophet (SAW) in a field of Madinah. He leaned on a branch of a date tree (as he walked). We came across a company of Jews. Some of them said to the others, “Would that you ask him something”,some others said, “Do not ask him, for he makes you hear what you dislike.” But, they said, “O Abul Qasim, tell us about the spirit.” So, the Prophetd (SAW) paused for a moment, raised his heard towards the sky and I realised that he was receiving a revelation till the (bringer of) revelation went up and he recited: "The Spirit is by the command of my Lord and you have not been given of knowledge except a little." (17: 85)
[Ahmed 3688, R 125, Muslim 2794]
