تفسیر سورت بنی اسرائیل
راوی: عبد بن حمید , سلیمان بن داؤد , شعبہ , ابوبشر , سعید بن جبیر , ہشیم , ابوبشر , سعید بن جبیر , ابن عباس , ابن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَلَمْ يَذْکُرْ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُشَيْمٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ قَالَ نَزَلَتْ بِمَکَّةَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ سَبَّهُ الْمُشْرِکُونَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِکَ بِأَنْ تُسْمِعَهُمْ حَتَّی يَأْخُذُوا عَنْکَ الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عبد بن حمید، سلیمان بن داؤد، شعبہ، ابوبشر، سعید بن جبیر، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر، ابن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ (وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ) 17۔ اسراء : 110) (اور اپنی نماز میں نہ چلا کر پڑھ اور نہ بالکل ہی آہستہ پڑھ اور اس کے درمیان اختیار کر۔) مکہ میں نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر بلند آواز سے قرآن پڑھتے تو مشرکین قرآن کو اس کو نازل کرنے والے اور اسے لانے والے کو گالیاں دینے لگتے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ نہ قرآن اتنی بلند آواز سے پڑھیں کہ مشرکین قرآن کو اس کو نازل کرنے والے اور اسے لانے والے کو گالیاں دینے لگیں اور نہ اتنا آہستہ کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سن نہ سکیں۔ یعنی اتنی آواز پر پڑھئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیکھ سکیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported about the verse: "And speak not your prayer aloud, nor speak it low." (17:110) He said, “This was revealed at Makkah. When Allah’s Messenger (SAW) raised his voice while reciting the Qur’an, the idolaters reviled it and him who revealed it and Him who brought it. So Allah revealed: "And do not raise your voice in your salah." Lest they abuse the Quran, Him who has revealed it and him who brought it. "And do not keep your voice low." from your companions that they do not hear you. Keep it such that they take the Qur’an from you.
[Ahmed 1853, Bukhari 4772, Muslim 446, Nisai 1007]
