تفسیر سورت بنی اسرائیل
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , علی بن زید بن جدعان , ابونضرة , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَائُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ قَالَ فَيَفْزَعُ النَّاسُ ثَلَاثَ فَزَعَاتٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُونَا آدَمُ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَيَقُولُ إِنِّي أَذْنَبْتُ ذَنْبًا أُهْبِطْتُ مِنْهُ إِلَی الْأَرْضِ وَلَکِنْ ائْتُوا نُوحًا فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ إِنِّي دَعَوْتُ عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ دَعْوَةً فَأُهْلِکُوا وَلَکِنْ اذْهَبُوا إِلَی إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ إِنِّي کَذَبْتُ ثَلَاثَ کَذِبَاتٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْهَا کَذِبَةٌ إِلَّا مَا حَلَّ بِهَا عَنْ دِينِ اللَّهِ وَلَکِنْ ائْتُوا مُوسَی فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُ إِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا وَلَکِنْ ائْتُوا عِيسَی فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُ إِنِّي عُبِدْتُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَکِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا قَالَ فَيَأْتُونَنِي فَأَنْطَلِقُ مَعَهُمْ قَالَ ابْنُ جُدْعَانَ قَالَ أَنَسٌ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُونَ لِي وَيُرَحِّبُونَ بِي فَيَقُولُونَ مَرْحَبًا فَأَخِرُّ سَاجِدًا فَيُلْهِمُنِي اللَّهُ مِنْ الثَّنَائِ وَالْحَمْدِ فَيُقَالُ لِي ارْفَعْ رَأْسَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَقُلْ يُسْمَعْ لِقَوْلِکَ وَهُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي قَالَ اللَّهُ عَسَی أَنْ يَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُودًا قَالَ سُفْيَانُ لَيْسَ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا هَذِهِ الْکَلِمَةُ فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
ابن ابی عمر، سفیان، علی بن زید بن جدعان، ابونضرة، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور میرے پاس حمد کا جھنڈا ہوگا۔ میں ان (انعامات پر) فخر نہیں کرتا۔ پھر اس دن کوئی نبی نہیں ہوگا اور آدم علیہ السلام سمیت تمام انبیاء میرے جھنڈے تلے ہوں گے۔ میرے ہی لئے (بعثت کے وقت) سب سے پہلے زمین شق ہوگی۔ پھر فرمایا کہ لوگ تین مرتبہ سخت گھبراہٹ میں مبتلا ہوں گے چنانچہ وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ ہمارے باپ ہیں۔ اپنے رب سے ہماری سفارش کیجئے۔ وہ فرمائیں کہ میں نے ایک گناہ کیا تھا جس کی وجہ سے مجھے جنت سے نکال کر زمین میں پر اتار دیا گیا (میں سفارش نہیں کرسکتا) تم نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں نے تین مرتبہ (بظاہر) جھوٹ خلاف واقعہ بات کہی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کوئی ایسا جھوٹ نہیں بولا بلکہ ان کا مقصد صرف دین کی تائید تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام فرمائیں گے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ کہیں گے کہ میں نے ایک شخص کو قتل کیا تھا۔ تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤوہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے تو وہ کہیں گے کہ اللہ کے سوا میری عبادت کی گئی۔ لہذا تم لوگ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس جاؤ۔ پھر وہ لوگ میرے پاس آئیں گے تو میں ان کے ساتھ جاؤں گا۔ ابن جدعان حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت کا دروازہ پکڑ کر کھڑا ہوں گا اور اسے کھٹکھٹاؤں گا۔ پوچھا جائے گا کون ہے؟ کہا جائے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں۔ پھر وہ میرے لئے دروازہ کھولیں گے اور مجھے خوش آمدید کہیں گے۔ پھر میں سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔ اور اللہ تعالیٰ مجھے اپنی حمد وثنا کرنے کے لئے الفاظ سکھائیں گے۔ پھر مجھے کہا جائے گا کہ سر اٹھاؤ اور مانگو جو مانگو گے دیا جائے گا۔ شفاعت کرو گے تو قبول کی جائے گی اور اگر کچھ کہو گے تو سنا جائے گا۔ اور یہی مقامِ محمود ہے۔ جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ (عَسٰ ي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا) 17۔ اسراء : 79) (یعنی عنقریب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود پر فائز کریں گے۔) ۔ حضرت سفیان کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں بھی یہی الفاظ ہیں کہ میں جنت کا دروازہ پکڑ کر کھڑا ہوں گا اور اس سے کھٹکھٹاؤں گا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ بعض راوی اس حدیث کو ابونضرہ سے اور وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مکمل روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Saa’eed Khudri reported that Allah’s Messenger (SAW) said : I will be the chief of the children of Aadam on the Day of Resurrection – no boast about it. And, in my hand will be the standard of hamd (praise) and this is no boast. There will be no Prophet that day, including Aadam, but will be under my standard, and I will be the first for whom the earth will be split open (on resurrection) – and this is no boast. People will be terrified three times. They will come to Aadam and say, “You are our father. So intercede for us with your Lord.” He will say, “I committed a sin for which I was sent down to the earth. But go to Nuh. So, they will come to Nuh and he will say. “I had prayed against the people of the earth (to be punished) and they were destroyed. But, go to Ibrahim.” They will come too Ibrahim and he will say, “I lied three times.” Allah’s Messenger (SAW) said: None of that was a lie except that he helped Allah’s religion with it. (Ibrahim will tell them.) “But, go to Musa.” So, they will come to Musa and he will say, “I had killed a soul. But go to Eesa.” They will go to Eesa. He will say, “I was worshipped at the exclusion of Allah. But go to Muhammad (SAW).“ So, they will come to me and I will go with them.
Ibn Jad’an reported that Anas said, “As though I see Allah’s Messenger!" (The Prophet’s saying continues:) I will take hold of the latch of the gate of Paradise and knock at it. It will asked, “Who is there?” Someone will answer, “(He is) Muhammad.” So, it will be opened for me and I will be welcomed. They will say, “Welcome!” And I will fall down in prostration and Allah will inspire me with (words of His) praise and glorification. I will be told, “Raise your head and ask. You will be given. Intercede and t will be accepted. And say, your word will be heard.” This is al-Maqaam al-Mahmud (Praised Station) about which Allah has said: "Soon your Lord will raise you to a Station Praised." (17: 79) Sufyan said that the version of Anas also has the Prophet’s (SAW) saying. “I will take hold of the latch of the gate of Paradise and knock at it.”
[Ahmed 10987, Ibn e Majah 4308, Muslim 2278]
