سورت انبیاء کی تفسیر
راوی: مجاہد بن موسیٰ بغدادی وفضل بن سہل اعرج , عبدالرحمن بن غزوان ابونوح , لیث بن سعد , مالک بن انس , زہری , عروة , عائشہ
حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی الْبَغْدَادِيُّ وَالْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ بَغْدَادِيٌّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَزْوَانَ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا قَعَدَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَمْلُوکِينَ يُکَذِّبُونَنِي وَيَخُونُونَنِي وَيَعْصُونَنِي وَأَشْتُمُهُمْ وَأَضْرِبُهُمْ فَکَيْفَ أَنَا مِنْهُمْ قَالَ يُحْسَبُ مَا خَانُوکَ وَعَصَوْکَ وَکَذَّبُوکَ وَعِقَابُکَ إِيَّاهُمْ فَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِيَّاهُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِهِمْ کَانَ کَفَافًا لَا لَکَ وَلَا عَلَيْکَ وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِيَّاهُمْ دُونَ ذُنُوبِهِمْ کَانَ فَضْلًا لَکَ وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِيَّاهُمْ فَوْقَ ذُنُوبِهِمْ اقْتُصَّ لَهُمْ مِنْکَ الْفَضْلُ قَالَ فَتَنَحَّی الرَّجُلُ فَجَعَلَ يَبْکِي وَيَهْتِفُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَقْرَأُ کِتَابَ اللَّهِ وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ الْآيَةَ فَقَالَ الرَّجُلُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجِدُ لِي وَلِهَؤُلَائِ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مُفَارَقَتِهِمْ أُشْهِدُکُمْ أَنَّهُمْ أَحْرَارٌ کُلُّهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَزْوَانَ وَقَدْ رَوَی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَزْوَانَ هَذَا الْحَدِيثَ
مجاہد بن موسیٰ بغدادی وفضل بن سہل اعرج، عبدالرحمن بن غزوان ابونوح، لیث بن سعد، مالک بن انس، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھا اور عرض کیا کہ میرے غلام مجھ سے جھوٹ بولتے خیانت کرتے اور میری نافرمانی کرتے ہیں۔ لہذا میں انہیں گالیاں دیتا اور مارتا ہوں، مجھے بتایئے کہ میرا اور ان کا کیا حال ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی خیانت نافرمانی اور جھوٹ بولنے کا تمہاری سزا سے تقابل کیا جائے گا۔ اگر سزا ان کے جرموں کے مطابق ہوئی تو تم اور وہ برابر ہوگئے نہ ان کا تم پر حق رہا اور نہ تمہارا ان پر اگر تمہاری سزا کم ہوئی تو یہ تمہاری فضیلت کا باعث ہوگا اور اگر تمہاری سزا ان کے جرموں سے بڑھ گئی تو تم سے بدلہ لیا جائے گا۔ پھر وہ شخص روتا چلاتا ہوا وہاں سے چلا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علیہ نے فرمایا کہ تم نے قرآن کریم نہیں پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَ يْ ًا وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ ) 21۔ الانبیاء : 47) (اور قیامت کے دن ہم انصاف کے ترازو قائم کریں گے پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی عمل ہوگا تو اسے بھی ہم لے آئیں گے اور ہم ہی حساب لینے کے لئے کافی ہیں۔) اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں ان کے اور اپنے لئے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں دیکھتا کہ انہیں آزاد کروں میں آپ کو گواہ بنا کر آزاد کرتا ہوں۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف عبدالرحمن بن غزوان کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah reported that a man sat down opposite Allah’s Messenger (SAW) and said, “O Messenger of Allah! I have some slaves. They lie to me and cheat me and disobey me. So, I abuse them and beat them. So, how am I with them?’ He said, “Their treachery with you, disobedience to you and lying to you will be reckoned against your punishing them. Thus, if your punishment is commensurate with their crime then it would be squared up-nothing for you and nothing against you. But if your punishment is softer than their crime then that would be favourable to you. If your punishment is harsher than their crime then favour will be cut off from you for them.” The man wept and shrieked and set off to go. Allah’s Messenger said, “Have you not read Allah’s Book?” (He recited: "We shall set up scales of justice for the Day of Judgment, so that not a soul will be dealt with unjustly in the least, and if there be (no more than) the weight of a mustard seed, We will bring it (to account): and enough are We to take account." (21:47) The man submitted. “O Messenger of Allah, I could not find anything better for myself and for them than separating them. Be witness that they are free-all of them.’
[Ahmed 2661]
