جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1114

سورت حج کی تفسیر

راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , ابن جدعان , حسن , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْئٌ عَظِيمٌ إِلَی قَوْلِهِ وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ ذَلِکَ فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَلِکَ يَوْمَ يَقُولُ اللَّهُ لِآدَمَ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ فَقَالَ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ تِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ إِلَی النَّارِ وَوَاحِدٌ إِلَی الْجَنَّةِ قَالَ فَأَنْشَأَ الْمُسْلِمُونَ يَبْکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَإِنَّهَا لَمْ تَکُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا کَانَ بَيْنَ يَدَيْهَا جَاهِلِيَّةٌ قَالَ فَيُؤْخَذُ الْعَدَدُ مِنْ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنْ تَمَّتْ وَإِلَّا کَمُلَتْ مِنْ الْمُنَافِقِينَ وَمَا مَثَلُکُمْ وَالْأُمَمِ إِلَّا کَمَثَلِ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ أَوْ کَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَکُونُوا رُبْعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَکُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرُوا قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ الثُّلُثَيْنِ أَمْ لَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابن جدعان، حسن، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيْمٌ ) 22۔ الحج : 1) (اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو بے شک قیامت کا زلزلہ ایک بڑی چیز ہے جس دن اسے دیکھو گے ہر دو دو ھ پلانے والی اپنے دودھ پینے کو بھول جائے گی اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈالے دے گی اور تجھے لوگ مدہوش نظر آئیں گے اور وہ مدہوش نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوگا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا کیا تم لوگ جانتے ہو کہ یہ کونسا دن ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ دن ہے کہ اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے کہیں گے کہ دوزخ کے لئے لشکر تیار کرو۔ وہ عرض کریں گے یا اللہ وہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے نو سو نناوے آدمی دوزخ میں اور ایک جنت میں جائے گا۔ مسلمان یہ سن کر رونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قربت اختیار کرو اور سیدھی راہ اختیار کرو اس لئے کہ ہر نبوت سے پہلے جاہلیت کا زمانہ تھا لہذا انہیں سے دوزخ کی گنتی پوری کی جائے گی۔ اگر پوری ہوگئی تو ٹھیک ورنہ منافقین سے پوری کی جائے گی پھر پچھلی امتوں کے مقابلے میں تمہاری مثال اس طرح ہے جیسے گوشت کا وہ ٹکڑا جو کسی جانور کے ہاتھ میں اندر کی طرف ہوتا ہے۔ یا پھر جیسے کسی اونٹ کے پہلو میں تل۔ پھر فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کی چوتھائی تعداد ہو۔ اس پر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اللَّهُ أَکْبَرُ کہا۔ پھر فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہوں گے۔ اس پر بھی سب نے تکبیر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہوں گے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پھر تکبیر کہی۔ پھر راوی کہتے ہیں کہ معلوم ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوتہائی کہا یا نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حسن سے عمران بن حصین کے حوالے سے مرفوعاً منقول ہے۔

Sayyidina Imran ibn Husayn (RA) reported about these verses: "O Mankind! Fear you Lord. Surely the earthquake of the Hour (of Resurrection) is a mighty thing. On the day when you behold it, every suckling woman shall neglect the babe she suckled, and every pregnant woman shall lay down her burden, and you shall see mankind as drunk, yet they shall not be drunk, but the chastisement of Allah shall be severe." (22:1-2) He said: When they were revealed to the Prophet, he was on a journey, he asked, “Do you know what day that is?” They said, “Allah and His Messenger know best.” He said, “That is the day when Allah will say to Aadam, ‘Send! (Prepare) the batch for Hell.” He will ask, ‘O Lord what is the batch for Hell’. He will say ‘Nine hundred and ninety-nine are in Hell while one is in Paradise’.” The Muslims will begin to weep and Allah’s Messenger (SAW) will say, “Adopt nearness and the straight path, for, Prophet Hood come only after ignorance. So, the number will be made up from there. So if that is achieved (good), otherwise it will be completed through the hypocrites. And your example against past ummahs is like a piece of flesh on the inside of an animal’s foreleg, or a mole on the side of a camel. And I hope that you comprise one-fourth of the people of Paradise.” They all exclaimed, “Allah is the Greatest.” He then said, “I hope that you form one-third of the people of Paradise.” They again extolled Allah (saying Allah is Akbar). Then he said, “I hope that you make up half the number of inhabitants of Paradise.” They exclaimed, “Allah is the Greatest.” They narrator said that he could not say if he hoped that there were two-thirds or not.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں