جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1126

سورئہ نور کی تفسیر

راوی: محمد بن بشار , محمد بن ابی عدی , ہشام بن حسان , عکرمة , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيکِ بْنِ السَّحْمَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِکَ قَالَ فَقَالَ هِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَی أَحَدُنَا رَجُلًا عَلَی امْرَأَتِهِ أَيَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِکَ قَالَ فَقَالَ هِلَالٌ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيَنْزِلَنَّ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْحَدِّ فَنَزَلَ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَائَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا کَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالُوا لَهَا إِنَّهَا مُوجِبَةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَکَّأَتْ وَنَکَسَتْ حَتَّی ظَنَّنَا أَنْ سَتَرْجِعُ فَقَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيکِ بْنِ السَّحْمَائِ فَجَائَتْ بِهِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَکَانَ لَنَا وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَهَکَذَا رَوَی عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

محمد بن بشار، محمد بن ابی عدی، ہشام بن حسان، عکرمة، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا تو گوہ پیش کرو یا پھر تم حد جاری کی جائے گی۔ ہلال نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھے تو کیا گواہ تلاش کرتا پھرے؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ یا پھر تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ ہلال نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں یقینا سچا ہوں اور میرے متعلق ایسی آیات نازل ہوں گی جو میری پیٹھ کو حد سے نجات دلائیں گی، چنانچہ یہ آیات نازل ہوئیں (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَا ءُ اِلَّا اَنْفُسُهُمْ ) 24۔ النور : 6) (او رجو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے لئے سوائے پنے اور کوئی گوہ نہیں تو ایسے شخص کی گواہی کی یہ صورت ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ بے شک وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہے تو۔ عورت کی سزا کو یہ بات دور کر دے گی کہ اللہ کو گواہ کرکے چار مرتبہ یہ کہے کہ بے شک وہ سراسر جھوٹا اور پانچویں مرتبہ کہے کہ بے شک اس پر اللہ کا غضب پڑے اگر وہ سچا ہے۔) تو لوگوں نے کہا کہ یہ گواہی اللہ کے غضب کو لازم کر دے گی۔ چنانچہ وہ ہچکچائی اور ذلت کی وجہ سے سر جھکالیا۔ یہاں تک کہ ہم لوگ سمجھے کہ یہ اپنی گواہی سے لوٹ کر (زنا کا اقرار کرلے گی) لیکن وہ کہنے لگی میں اپنی قوم کا سارا دن رسوا نہیں کروں گی۔ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو اگر یہ ایسا بچہ پیدا کرے جس کی آنکھیں سیاہ کولہے موٹے اور رانیں موٹی ہوں تو وہ شریک بن سحماء کا نطفہ (ولد الزنا) ہے۔ پھر ایسا ہی ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعان کا حکم نازل ہوچکا ہوتا تو میرا اور اس کا معاملہ کچھ اور ہوتا (یعنی حد جاری کی جاتی) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ عباد بن منصور یہ حدیث عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ ایوب بھی یہ حدیث عکرمہ سے نقل کرتے ہیں لیکن یہ مرسل ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Hilal ibn Umayyah accused his wife of committing adultery with Shank ibn Sahma. So Allah’s Messenger (SAW) said, “Either you bring wit-ness or you will face the hadd (lashes) on your back.” He said, “If one of us sees a man over his wife, will he seek witnesses”? But, Allah’s Messenger (SAW) insisted, “Witness, or the prescribed punishment on you back.” So Hilal said, “By Him who has sent you with the truth, this is true (I am true) and surely there will be revealed for my case that which will free my back from the prescribed punishment.” So, the revelation came: " And for those who launch a charge against their spouses, and have (in support) no evidence but their own,- their solitary evidence (can be received) if they bear witness four times (with an oath) by Allah that they are solemnly telling the truth." (24:6)

And he recited till he came to; "And the fifth (oath) should be that she solemnly invokes the wrath of Allah on herself if (her accuser) is telling the truth." (24:9)

The Prophet (SAW) left and summoned both of them. The came and Hill stood up and gave the testimony. The Prophet (SAW) said, "Surely Allah knows that one of you is a liar. So is there among you two, who repents?" Then the woman stood up and bore testimony. When she was about to give the fifth testimony that Allah's wrath be upon her if he is the truthful, the people around her said to her, "It will make punishment definite." Ibn Abbas said, "She hesitated and stopped short of taking oath. So we presumed that she would repent and withdraw her testimony." But she said, "I shall not fail my people all through the day." The Prophet (SAW) said, "Watch her, if she bears a child with large black eyes, fat hips and thick thighs then the child belongs to Sharik bin Sharma." Indeed, that is what happened. The Prophet (SAW) said, "If what has been prescribed in the Book of Allah had not come down, then there would have been something else between us and her." (I would have given her the Hadd)

یہ حدیث شیئر کریں