جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1140

سورئہ روم کی تفسیر

راوی: حسین بن حریث , معاویة بن عمرو , ابواسحاق فزاری , سفیان , حبیب بن ابی عمرة , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْن عَبَّاسٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی الم غُلِبَتْ الرُّومُ فِي أَدْنَی الْأَرْضِ قَالَ غُلِبَتْ وَغَلَبَتْ کَانَ الْمُشْرِکُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ أَهْلُ فَارِسَ عَلَی الرُّومِ لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ أَهْلُ الْأَوْثَانِ وَکَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ الرُّومُ عَلَی فَارِسَ لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الْکِتَابِ فَذَکَرُوهُ لِأَبِي بَکْرٍ فَذَکَرَهُ أَبُو بَکْرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا إِنَّهُمْ سَيَغْلِبُونَ فَذَکَرَهُ أَبُو بَکْرٍ لَهُمْ فَقَالُوا اجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ أَجَلًا فَإِنْ ظَهَرْنَا کَانَ لَنَا کَذَا وَکَذَا وَإِنْ ظَهَرْتُمْ کَانَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَجَعَلَ أَجَلًا خَمْسَ سِنِينَ فَلَمْ يَظْهَرُوا فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا جَعَلْتَهُ إِلَی دُونَ قَالَ أُرَاهُ الْعَشْرَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَالْبِضْعُ مَا دُونَ الْعَشْرِ قَالَ ثُمَّ ظَهَرَتْ الرُّومُ بَعْدُ قَالَ فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی الم غُلِبَتْ الرُّومُ إِلَی قَوْلِهِ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَائُ قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ أَنَّهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ

حسین بن حریث، معاویة بن عمرو، ابواسحاق فزاری، سفیان، حبیب بن ابی عمرة، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اللہ تعالیٰ کے اس فرمان الم غُلِبَتْ الرُّومُ۔ الْآيَةَ کی تفسیر میں فرماتے میں فرماتے ہیں کہ دونوں طرح پڑھا گیا غلبت اور غلبت مشرکین اہل فارس کی رومیوں پر برتری سے خوش ہوتے تھے کینکہ وہ دونوں بت پرست تھے جبکہ مسلمان چاہتے تھے کہ رومی غالب ہو جائیں کیونکہ اہل کتاب تھے۔ لوگوں نے اس کا تذکرہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب رومی غالب ہو جائیں گے۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مشرکین سے اس کا ذکر کیا تو کہنے لگے ہمارے اور اپنے درمیان ایک مدت مقرر کرلو اور اگر اس مدت میں ہم غالب ہوگئے تو تم ہمیں اتنا اتنا دو گے اور اگر تم لوگ (اہل روم) پر غالب ہوگئے تو ہم تمہیں اتنا اتنا دیں گے۔ چنانچہ پانچ برس کی مدت متعین کر دی گئی۔ لیکن اس مدت میں روم غالب نہ ہوئے۔ جب اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تم نے زیادہ مدت کیوں مقرر نہیں کی۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس کے قریب کہا۔ سعید کہتے ہیں کہ بضع دس سے کم کو کہتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد روم، اہل فارس پر غالب آگئے الم غُلِبَتْ الرُّومُ۔ الْآيَةَ سے یہی مراد ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میں نے سنا ہے کہ اہل روم غزوہ بدر کے دن غالب ہوئے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

Sayyidina Abu Sa’eed reported that while the Battle of Badr was being fought, the Romans defeated the Persians. This pleased the Believers and this was revealed:

"Alif Laam Mim. The Romans have been defeated in the land close by, and after (this) defeat of theirs, they will soon be victorious, within a few years. To Allah belongs the command before and after and on that day the Believers will rejoice, in Allah's help. (30: 1-5)

The Believers were pleased at the victory of the Romans over the Persian.

یہ حدیث شیئر کریں