سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , یزید بن ہارون , حمید طویل , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِکِينَ لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالًا لَلْمُشْرِکِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ کَيْفَ أَصْنَعُ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْکَشَفَ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْکَ مِمَّا جَائَ بِهِ هَؤُلَائِ يَعْنِي الْمُشْرِکِينَ وَأَعْتَذِرُ إِلَيْکَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَائِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَلَقِيَهُ سَعْدٌ فَقَالَ يَا أَخِي مَا فَعَلْتَ أَنَا مَعَکَ فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَصْنَعَ مَا صَنَعَ فَوُجِدَ فِيهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ ضَرْبَةٍ بِسَيْفٍ وَطَعْنَةٍ بِرُمْحٍ وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ فَکُنَّا نَقُولُ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ نَزَلَتْ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ قَالَ يَزِيدُ يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاسْمُ عَمِّهِ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ
عبد بن حمید، یزید بن ہارون، حمید طویل، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ میتے چچا جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکے تو کہنے لگے کہ پہلی جنگ نو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی میں اس میں شامل نہی ہوا اگر اللہ تعالیٰ مجھے کسی جنگ میں شریک ہونے کا موقع کیں تو دیکھیں کہ میں کیا کرتا ہوں۔ چنانچہ جنگ احد ہوئی تو مسلمان شکست کھا گئے اور اس موقع پر انہوں نے کہا اے اللہ تجھ سے اس بلا سے پناہ مانگتا ہوں جسے یہ مشرک لائے ہیں۔ اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فعل پر معذرت چاہتا ہوں۔ پھر بڑھے (یعنی انس بن نضر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پوچھا بھائی آپ نے کیا کیا؟ میں بھی آپ کے ساتھ ہوں لیکن (سعد کہتے ہیں کہ) میں وہ نہ کرسکا جو انہوں نے کیا۔ ان کے جسم پر تلوار، نیزے اور تی کے اسی (ا) سے زیادہ زخم تھے۔ ہم کہا کرتے تھے کہ حضرت انس بن نضر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے متعلق یہ آیت نازل ہوئی (فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَه وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ) 33۔ الاحزاب : 23) یزید کہتے ہیں کہ اس سے مراد پوری آیت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا کا نام انس بن نضر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated that his uncle was absent from the Battle of Badr. So, he lamented. “I was absent from the first battle that Allah’s Messenger (SAW) fought against the idolaters. If Allah causes me to participate in a battle against the idolaters, He will see how I perform.” So, when it was the day of Uhud, the Muslims suffered defeat, and he prayed, "O Allah, I absolve myself with you from that which they (the idolators) have brought, and I seek pardon from you for what they (the Muslims) have done.” Then he advanced and met Sa’d. He asked. "O Brother, what have you done? I am with you.” But Sa’d said, “I could not do what he did. There were found on him some more than eighty wounds from swords, spears and arrows, We used to say about him and his friends that this verse was revealed about them:
