جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1155

سورئہ احزاب کی تفسیر

راوی: علی بن حجر , داؤد بن زبرقان , داؤد بن ابی ہند , شعبی , عائشہ ا

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَاتِمًا شَيْئًا مِنْ الْوَحْيِ لَکَتَمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَعْنِي بِالْإِسْلَامِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ يَعْنِي بِالْعِتْقِ فَأَعْتَقْتَهُ أَمْسِکْ عَلَيْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِکَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَی النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ إِلَی قَوْلِهِ وَکَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَهَا قَالُوا تَزَوَّجَ حَلِيلَةَ ابْنِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلَکِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّاهُ وَهُوَ صَغِيرٌ فَلَبِثَ حَتَّی صَارَ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ زَيْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيکُمْ فُلَانٌ مَوْلَی فُلَانٍ وَفُلَانٌ أَخُو فُلَانٍ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ يَعْنِي أَعْدَلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَوْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَاتِمًا شَيْئًا مِنْ الْوَحْيِ لَکَتَمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ هَذَا الْحَرْفُ لَمْ يُرْوَ بِطُولِهِ

علی بن حجر، داؤد بن زبرقان، داؤد بن ابی ہند، شعبی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہء کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وحی میں سے کچھ چھپاتے ہوتے تو یہ آیت ضرور چھپاتے ( وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِيْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ) 33۔ الاحزاب : 37) (اور جب تو نے اس شخص سے کہا جس پر اللہ نے احسان کیا اور تونے احسان کیا۔ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر۔ اور تو اپنے دل میں ایک چیز چھپاتا تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے درتا تھا حالانکہ اللہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تو اس سے ڈرے۔ پھر جب زید اسے حاجت پوری کر چکا تو ہم نے تجھ سے اس کا نکاح کر دیا تاکہ مسلمانوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی گناہ نہ ہو جبکہ وہ ان سے حاجت پوری کر لیں اور اللہ کا حکم ہو کر رہنے والا ہے۔ الاحزاب۔ آیت) اللہ کے انعام سے مراد اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انعام سے مراد انہیں آزاد کرنا ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زید کی بیوی سے (ان کی طلاق کے بعد) نکاح کیا تو لوگوں کہنے لگے کہ دیکھو اپنے بیٹے کی بیوی سے نکاح کر لیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (مَا كَانَ مُحَ مَّ دٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّ بِيّ ن) 33۔ الاحزاب : 40) (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سب نبیوں کے خاتمے پر ہیں اور اللہ ہر بات جانتا ہے۔) جب زید چھوٹے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں متبنی (منہ بولا بیٹا) بنایا تھا پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے پاس رہے۔ یہاں تک کہ جوان ہوگئے اور لوگ انہیں زید بن محمد کہہ کر پکارنے لگے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَا ى ِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ ا اٰبَا ءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ)33۔ الاحزاب : 5) (یعنی انہیں اسطرح پکارا کرو فلاں شخص فلاں شخص کا دوست ہے اور فلاں، فلاں کا بھائی ہے) او اقسط عند اللہ سے مراد یہی ہے کہ اللہ کے نزدیک یہی عدل کی بات ہے۔ یہ حدیث داؤد بن ابی ہندہ سے منقول ہے وہ شعبی سے وہ مسروق سے اور وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وحی سے کچھ چھپاتے ہوتے تو یقینا یہ آیت چھپاتے ( وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِيْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ) 33۔ الاحزاب : 37)

Sayyidah Ayshah (RA) narrated: If Allah’s Messenger (SAW) were to conceal anything of the revelation then he would have surely concealed this verse:

And (recall) when you (O Prophet) said to him (Zayd ibn Harithah) whom Allah has blessed (with Islam) and to whom you had shown favour (with freedom), “Keep you wife to yourself and fear Allah, and while you were concealing in your mind that which Allah was going to disclose, and you were fearing mankind, whereas Allah has a better right for you to fear Him. So when Zayd had had his want fulfilled of her, we joined her in marriage to you, in order that there should be no blame for the believers in marrying the wives of their adopted sons who have had their want fulfilled of them. And Allah’s commandment is ever performed. (33: 33) When Allah’s Messenger married her, they said, “He has married his son’s wife.” So, Allah revealed: "Muhammad is not the father of anyone of you men, but he is the Messenger of Allah, and the last of the Prophets." (33: 40) Allah's Messenger (SAW) had adopted him when he was a young child and he stayed with him till he attained manhood. He was called Zayd bin Muhammad so Allah revealed; "Assert their relationship to their fathers; this is more equitable with Allah; but if you do not know their fathers, then they are your brethren in faith and your friends;" (33:5) Thus (call in this manner) so-and-so friend of so-and-so, and so-and-so brother of so-and-so. “That is more equitable in the sight of Allah. (33: 5) That is, more fair in Allah’s sight.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں