جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1159

سورئہ احزاب کی تفسیر

راوی: عبد بن حمید , محمد بن کثیر , سلیمان بن کثیر , حسین , عکرمہ , ام عمارہ انصاری ا

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أُمِّ عُمَارَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا أَرَی کُلَّ شَيْئٍ إِلَّا لِلرِّجَالِ وَمَا أَرَی النِّسَائَ يُذْکَرْنَ بِشَيْئٍ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَإِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

عبد بن حمید، محمد بن کثیر، سلیمان بن کثیر، حسین، عکرمہ، حضرت ام عمارہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا وجہ ہے کہ سب چیزیں مردوں کیلئے ہیں اور قرآن میں عورتوں کا کہیں ذکر نہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ) 33۔ الاحزاب : 35) (تحقیق مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں اور بندگی کرنے والے مرد اور بندگی کرنے والی عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنیوالے مرد اور صبر کرنیوالی عورتیں اور دبے رہنے والے مرد اور دبی رہنے والی عورتیں۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

Sayyidah Umm Umarah Ansariyah (RA) came to the Prophet (SAW)and said, “I do not see but everything is about men and I do not find any mention of women.’ So this verse was revealed: "For Muslim men and women for beliand women. (33 35) the verse to the end).[Ahmed 26636)

یہ حدیث شیئر کریں