سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , سدی , ابوصالح , ام ہانی بنت ابوطالب
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ خَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَذَرْتُ إِلَيْهِ فَعَذَرَنِي ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَکَتْ يَمِينُکَ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکَ وَبَنَاتِ عَمِّکَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِکَ وَبَنَاتِ خَالِکَ وَبَنَاتِ خَالَاتِکَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَکَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ الْآيَةَ قَالَتْ فَلَمْ أَکُنْ أَحِلُّ لَهُ لِأَنِّي لَمْ أُهَاجِرْ کُنْتُ مِنْ الطُّلَقَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ
عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، سدی، ابوصالح، حضرت ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پیغام نکاح بھیجا تو میں نے معذوری ظاہر کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا عذر قبول کرلیا اور پھر یہ آیت نازل ہوئی ( اِنَّا اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِيْ اٰتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ مِمَّا اَفَا ءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَبَنٰتِ عَمِّكَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَبَنٰتِ خَالِكَ وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ ) 33۔ الاحزاب : 50) (اے نبی ہم نے حلال رکھیں تجھ پر تیری عورتیں جن کے مہر تو دے چکا ہے اور جو مال ہو تیرے ہاتھ کا، جو ہاتھ لگا دے تیرے اللہ (یعنی لونڈیاں) اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے وطن چھوڑا تیرے ساتھ۔) حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ اسطرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے حلال نہیں رہی کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت نہیں کی تھی اور ان لوگوں میں سے تھی جو فتح مکہ کے بعد اسلام لائے تھے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کو سدی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidah Umm Hani (RA) daughter of Abu Talib narrated: Allah’s Messenger sent me proposal of marriage. But I excused myself and he accepted my excuse. Then,
Allah revealed: "We have made lawful to you your wives to whom you have paid their dowers, and those whom your right hand possesses out of the prisoners of war whom Allah has assigned to you; and daughters of your paternal uncles and aunts, and daughters of your maternal uncles and aunts, who migrated (from Makkah) with you, and any believing woman who dedicates her soul to the Prophet." (33 : 50)
She said, “I was not lawful to him because I had not migrated. I was among those who had embraced Islam after the conquest of Makkah.”
