سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: عمربن اسماعیل بن مجالد بن سعید , ان کے والد , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ بَيَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَنَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ قَوْمًا إِلَی الطَّعَامِ فَلَمَّا أَکَلُوا وَخَرَجُوا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْطَلِقًا قِبَلَ بَيْتِ عَائِشَةَ فَرَأَی رَجُلَيْنِ جَالِسَيْنِ فَانْصَرَفَ رَاجِعًا قَامَ الرَّجُلَانِ فَخَرَجَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ وَرَوَی ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
عمربن اسماعیل بن مجالد بن سعید، ان کے والد، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیوی کے دروازے پر تشریف لے گئے جن کے ساتھ شادی کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک گروہ کو پایا تو واپس تشریف لے گئے، اپنا کوئی کام کیا پھر واپس تشریف لائے اور اپنا کوئی کام کرکے دوبارہ تشریف لائے اس مرتبہ لوگ جاچکے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے اور میرے اور اپنے درمیان ایک پردہ ڈال دیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا تو وہ فرمانے لگے کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اس کے بارے میں کچھ نازل ہوگا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر پردے کے متعلق آیت نازل ہوئی۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور عمرو بن سعید کو اصلع کہتے ہیں۔ حدیث حسن غریب ہے اور اس میں ایک قصہ ہے۔ ثابت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث طویل نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated: I was with the Prophet (SAW). He came to the door of his wife with whom he had consummated his marriage. There (still) were some people inside, so he returned, Attended to some task and came there (again) but they were still there. He went away, attended to his task and came there. They had gone away. He went in and put a screen between himself and me. I mentioned this to Abu Talhah who said, “If it is as you say then something will be revealed about it.” Indeed, the verse of hijab was then revealed. (Hijab is to observe the veil by a woman).
[Bukhari 5166, Muslim 1428, Ahmed 13478]
