تفسیر سورت سبا
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , عمرو , عکرمہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَی اللَّهُ فِي السَّمَائِ أَمْرًا ضَرَبَتْ الْمَلَائِکَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ کَأَنَّهَا سِلْسِلَةٌ عَلَی صَفْوَانٍ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ قَالَ وَالشَّيَاطِينُ بَعْضُهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن ابی عمر، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ آسمانوں میں کوئی حکم سناتا ہے تو فرشتے گھبراہٹ کی وجہ سے اپنے مارتے ہیں جس سے ایک زنجیر پتھر پر کھڑکانے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ پھر جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا حکم فرمایا؟ وہ کہتے ہیں کہ حق بات کا حکم فرمایا اور سب سے بڑا اور عالیشان ہے تیز شیطان اوپر نیچے جمع ہو جاتے ہیں (تاکہ اللہ تعالیٰ کا حکم سن سکیں) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “When Allah decrees a command in the heaven, the angels flutter their wings in fear. This makes a sound like an iron chain being struck on stone. When that fear goes out of their hearts, they ask each other what their Lord had said. Their reply is that He spoke the truth and He is Exalted, Mighty. As for the devils, some of them (stand) above some other (that they might hear the command of Allah).”
[Bukhari 4800, Abu Dawud 3989, Ibn e Majah 194]
