تفسیر سورت فاطر
راوی: محمد بن وزیر واسطی , اسحاق بن یوسف ازرق , سفیان ثوری , ابوسفیان , ابونضرة , ابوسعد خدری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَتْ بَنُو سَلَمَةَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرَادُوا النُّقْلَةَ إِلَی قُرْبِ الْمَسْجِدِ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِ الْمَوْتَی وَنَکْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ آثَارَکُمْ تُکْتَبُ فَلَا تَنْتَقِلُوا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ وَأَبُو سُفْيَانَ هُوَ طَرِيفٌ السَّعْدِيُّ
محمد بن وزیر واسطی، اسحاق بن یوسف ازرق، سفیان ثوری، ابوسفیان، ابونضرة، حضرت ابوسعد خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں قبیلہ بنوسلم مدینہ کے کنارے آباد تھے ان کی چاہت تھی کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی (اِنَّا نَحْنُ نُ حْيِ الْمَوْتٰى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَاٰثَارَهُمْ) 36۔یس : 12) ( بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو پیچھے اس کو لکھتے ہیں۔) ۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چونکہ تمہارے اعمال لکھے جاتے ہیں اس لئے منتقل نہ ہو۔ یہ حدیث ثوری کی روایت سے حسن غریب ہے اور ابوسفیان سے مراد طریف سعدی ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Banu Salamah lived in the suburds of Madinah but cherished to move over nearer to the mosque. So, this verse was revealed:
"Verily We shall give life to the dead and We record that which they send before and that which they leave behind." (36: 12)
Thus, Allah’s Messenger (SAW) said to them, “What you have behind is recorded, so do not move.’
[Bukhari 656,Ibn e Majah 784, Ahmed 12033, Muslim 665]
