تفسیر سورت صافات
راوی: احمد بن عبدة ضبی , معتمر بن سلیمان , لیث بن ابی سلیم , بشر , انس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ بِشْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ دَاعٍ دَعَا إِلَى شَيْءٍ إِلَّا كَانَ مَوْقُوفًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَازِمًا بِهِ لَا يُفَارِقُهُ وَإِنْ دَعَا رَجُلٌ رَجُلًا ثُمَّ قَرَأَ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
احمد بن عبدة ضبی، معتمر بن سلیمان، لیث بن ابی سلیم، بشر، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شرکت یا فجور کی دعوت دینے والا ایسا نہیں کہ قیامت کے دن اسے روکا نہ جائے اور اس پر اس کا وبال نہ پڑے۔ وہ (جسے دعوت دی گئی) کسی قیمت پر اس سے الگ نہیں ہوگا۔ اگرچہ کسی ایک شخص نے دوسرے ایک ہی شخص کو دعوت دی ہو۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت (وَقِفُوْهُمْ اِنَّهُمْ مَّسْ ُ وْلُوْنَ 24 مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ ) 37۔ الصفت : 24) اور انہیں کھڑا کرو ان سے دریافت کرنا ہے، تمہیں کیا ہوا کہ آپس میں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ) ۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger said, “There is no one who invites to (polytheism, or sin or Resurrection (and punished for that) and anything but will be stopped on the Day of necessarily he (whom will he invited) will not be separated from him even though if one man had invited just one.” Then he recited the words of Allah, the Glorious, the Majestic:
"But stop them, for they must be asked, “What is the matter with you that you help not each other?” (37: 24-25)"
[Ibn e Majah 208]
