جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1180

تفسیر سورت ص

راوی: محمود بن غیلان وعبد بن حمید , ابواحمد , سفیان , اعمش , یحیی , عبد بن عباد , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ يَحْيَی قَالَ عَبْدٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ فَجَائَتْهُ قُرَيْشٌ وَجَائَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَ أَبِي طَالِبٍ مَجْلِسُ رَجُلٍ فَقَامَ أَبُو جَهْلٍ کَيْ يَمْنَعَهُ وَشَکَوْهُ إِلَی أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي مَا تُرِيدُ مِنْ قَوْمِکَ قَالَ إِنِّي أُرِيدُ مِنْهُمْ کَلِمَةً وَاحِدَةً تَدِينُ لَهُمْ بِهَا الْعَرَبُ وَتُؤَدِّي إِلَيْهِمْ الْعَجَمُ الْجِزْيَةَ قَالَ کَلِمَةً وَاحِدَةً قَالَ کَلِمَةً وَاحِدَةً قَالَ يَا عَمِّ قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالُوا إِلَهًا وَاحِدًا مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ قَالَ فَنَزَلَ فِيهِمْ الْقُرْآنُ ص وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّکْرِ بَلْ الَّذِينَ کَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ إِلَی قَوْلِهِ مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ يَحْيَی بْنُ عِمَارَةَ

محمود بن غیلان وعبد بن حمید، ابواحمد، سفیان، اعمش، یحیی، عبد بن عباد، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب بیمار ہوئے تو قریش اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے۔ ابوطالب کے پاس ایک ہی آدمی کے بیٹھنے کی جگہ تھی۔ ابوجہل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں بیٹھنے سے منع کرنے کے لئے اٹھا اور لوگوں نے ابوطالب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکایت کی، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا بھتیجے ! اپنی قوم سے کیا چاہتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں چاہتا ہوں کہ یہ لوگ ایک کلمہ کہنے لگیں اگر یہ لوگ میری اس دعوت کو قبول کرلیں گے تو عرب پر حاکم ہو جائیں گے اور عجمیوں سے جزیہ وصول کریں گے۔ ابوطالب نے پوچھا ایک ہی کلمہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ایک ہی کلمہ۔ چچا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ لیجئے۔ وہ سب کہنے لگے کیا ہم ایک ہی اللہ کی عبادت کرنے لگیں ہم نے تو کسی پچھلے دین میں یہ بات نہیں سنی (بس یہ من گھڑت ہے) راوی کہتے ہیں کہ پھر ان کے متعلق یہ آیات نازل ہوئیں (ص وَالْقُرْاٰنِ ذِي الذِّكْرِ بَلِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ عِزَّةٍ وَّشِقَاقٍ ) 38۔ص : 1-2) (قرآن کی قسم ! جو سراسر نصیحت ہے بلکہ جو لگ منکر ہیں وہ محض تکبر اور مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے انسے پہلے کتنی قومیں ہلاک کر دیں ہیں، سو انہوں نے بڑی ہائے پکار کی اور وہ وقت خلاصی کا نہ تھا اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ڈرانے ولاء آیا اور منکروں نے کہا کہ یہ تو ایک بڑا جادوگر ہے، کیا اس نے کئی معبودوں کو صرف ایک معبود بنادیا۔ بے شک یہ بڑی عجیب بات ہے اور ان میں سے سردار یہ کہتے ہوئے چل پڑے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو۔ بے شک اس میں کچھ غرض ہے۔ ہم نے یہ بات اپنے پچھلے دین میں نہیں سنی۔ یہ تو ایک بنائی ہوئی بات ہے۔) ۔ یہ حدیث حسن ہے۔ بندار، یحیی بن سعید، سفیان، اعمش، یحیی بن عمارة،

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that when Abu Talib fell ill, the Quraysh went to him, and the Prophet (SAW) (also) went to him but there remained seating accomodation with him for only one man. Abu Jahi got up to forbid him and all of them complained to Abu Talib (about the Prophet (SAW) so he asked him, “Nephew, what do you desire from your people?” He said, “I desire from them one kalimah whereby they would rule the Arabs, while the non-Arabs would pay them the jizyah. He asked, “0ne kalimah”? And the Prophet confimed, “One kalimah, O uncle! Say . There is no God but Allah).” (They asked, “One God? We have not heard this from any previous religion. This is nothing but an invented (story).” Thus, there was revealed in the Qur’an concerning them:

"Saad. By the Qu?an, full of admonition; (this is the Truth). But the unbelievers (are steeped) in self-glory and separatism. How many generations before them did we destroy? In the end they cried (for mercy) when there was no longer time for being saved! So they wonder that a warner has come to them from among themselves! And the unbelievers say, “This is a sorcerer telling lies! Has he made the gods (all) into one God? Truly this is a wonderful thing.. This is nothin but a made-up tale!"

——————————————————————————–

(38 : 1-7)

[Ahmed 3419)

یہ حدیث شیئر کریں