جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1203

سورئہ دخان کی تفسیر

راوی: حسین بن حریث , وکیع , موسیٰ بن عبیدة , یزید بن ابان , انس بن مالک

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَلَهُ بَابَانِ بَابٌ يَصْعَدُ مِنْهُ عَمَلُهُ وَبَابٌ يَنْزِلُ مِنْهُ رِزْقُهُ فَإِذَا مَاتَ بَکَيَا عَلَيْهِ فَذَلِکَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا بَکَتْ عَلَيْهِمْ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ وَمَا کَانُوا مُنْظَرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُوسَی بْنُ عُبَيْدَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبَانَ الرَّقَاشِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ

حسین بن حریث، وکیع، موسیٰ بن عبیدة، یزید بن ابان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مومن کے لئے آسمان میں دو دروازے ہیں ایک سے اس کے نیک عمل اوپر چڑھتے ہیں اور دوسرے سے اس کا رزق اترتا ہے۔ جب وہ مر جاتا ہے تو دونوں اس کی موت پر روتے ہیں۔ چنانچہ کفار کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَا ءُ وَالْاَرْضُ وَمَا كَانُوْا مُنْظَرِيْنَ) 44۔ الدخان : 29) (نہ آسمان رویا، نہ زمین اور نہ ان کو مہلت دی گئی اور ہم نے بنی اسرائیل کو اس ذلت کے عذاب سے نجات دی۔) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے مرفوعاً جانتے ہیں۔ اور موسیٰ بن عبیدہ اور یزید بن ابان رقاشی حدیث میں ضعیف ہیں۔

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) said, "There is not a Believer but there are for him two gates a gate through which his deeds ascend and a gate through which his provision descends. When he dies, both weep over him." This is as the saying of Allah:

"So the heaven and the earth wept not for them, nor were they respite." (44: 29)

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں