سورئہ فتح کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , سلیمان بن حرب , حماد بن سلمہ , ثابت , انس
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ ثَمَانِينَ هَبَطُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ عِنْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يَقْتُلُوهُ فَأُخِذُوا أَخْذًا فَأَعْتَقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَهُوَ الَّذِي کَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ عَنْهُمْ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عبد بن حمید، سلیمان بن حرب، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ تنعیم کے پہاڑ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی طرف اسی (ا) کافر نکلے۔ صبح کی نماز کا وقت تھا وہ لوگ چاہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں لیکن سب کے سب پکڑے گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَهُوَ الَّذِيْ كَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ) 48۔ الفتح : 24) (یعنی وہ ایسا ہے کہ اس نے ان کے تم سے اور تمہارے ان سے ہاتھ روک دیئے) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that eighty men (disbelievers) came down upon Allah's Messenger (SAW) and his sahabah from Mount Tan'im at the time of the salah of fajr. They intended to kill him, but they were (all) seized. Allah's Messenger (SAW) released them and Allah revealed:
And it is He Who has restrained their hands from you and your hands from them in the midst of Makka, after that He gave you the victory over them. And Allah sees well all that ye do. (48: 24)
[Muslim 1808, Abu Dawud 2688, Ahmed 12256]
