جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1214

سورئہ حجرات کی تفسیر

راوی: محمد بن مثنی , مومل بن اسماعیل , نافع بن عمربن جمیل جمحی , ابن ابی ملیکہ , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِيلٍ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعْمِلْهُ عَلَی قَوْمِهِ فَقَالَ عُمَرُ لَا تَسْتَعْمِلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَکَلَّمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَال أَبُو بَکْرٍ لِعُمَرَ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي فَقَالَ مَا أَرَدْتُ خِلَافَکَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ قَالَ فَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَعْدَ ذَلِکَ إِذَا تَکَلَّمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُسْمِعْ کَلَامَهُ حَتَّی يَسْتَفْهِمَهُ قَالَ وَمَا ذَکَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَدَّهُ يَعْنِي أَبَا بَکْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ مُرْسَلٌ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

محمد بن مثنی، مومل بن اسماعیل، نافع بن عمربن جمیل جمحی، ابن ابی ملیکہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اقرع بن حابس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! انہیں ان کی قوم پر عامل مقرر کر دیجئے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا انہیں عامل نہ بنائیے۔ چنانچہ دونوں میں تکرار ہوگئی یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہوگئیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگے کہ تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کرنا ہے۔ انہوں نے فرمایا میرا مقصد آپ کی مخالفت نہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْ ا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ) 49۔ الحجرات : 2) (اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو اور نہ بلند آواز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بار کیا کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو۔) راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ حال تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو ان کی آواز اس وقت تک سنائی نہ دیتی جب تک سمجھا کر بات نہ کرتے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے داد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس حدیث میں ذکر نہیں کیا۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔ بعض راوی اس حدیث کو ابن ابی ملیکہ سے مرسلاً نقل کرتے ہوئے عبداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کرتے۔

Sayyidina Abdullah ibn Zubayr (RA) narrated: Aqra ibn Habis (RA) came to the Prophet (SAW), Abu Bakr (RA) said, "O Messenger of Allah, make him amir over his people." But Umar (RA) said, "Do not make him their amir, O Messenger of Allah." They argued in the Prophet's (SAW) presence and soon their voices were raised. Abu Bakr (RA) said to Umar (RA), "You had no intention but to oppose me." He said. "I had no intention to oppose you." This verse was revealed (in this situation):

"O you who believe! Raise not your voice above the Prophet's voice." (49: 2)

After that whenever Umar (RA) spoke to the Prophet (SAW), his words were not heard until he explained (or repeated) them.

(Zubayr did not mention how his (matenal) grandfather Abu Bakr Behaved after that.)

[B4367, Nisai 5396]

یہ حدیث شیئر کریں