جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1222

سورئہ ذاریات کی تفسیر

راوی: عبد بن حمید , زید بن حباب , سلام بن سلیمان نحوی ابومنذر , عاصم بن ابی نجود , ابووائل , حارث بن یزید بکری

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ النَّحْوِيُّ أَبُو الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنَ يَزِيدَ الْبَکْرِيِّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ غَاصٌّ بِالنَّاسِ وَإِذَا رَايَاتٌ سُودٌ تَخْفُقُ وَإِذَا بِلَالٌ مُتَقَلِّدٌ السَّيْفَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ قَالُوا يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْهًا فَذَکَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ بِمَعْنَاهُ قَالَ وَيُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ أَيْضًا

عبد بن حمید، زید بن حباب، سلام بن سلیمان نحوی ابومنذر، عاصم بن ابی نجود، ابووائل، حضرت حارث بن یزید بکری کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا اور مسجد میں گیا وہ لوگوں سے بھری ہوئی تھی اور کالے جھنڈے لہرا رہے تھے اور بلال تلوار لٹکائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے تھے۔ میں نے پوچھا لوگ کیوں اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرو بن عاص کو کسی علاقے میں بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ پھر سفیان بن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی طویل حدیث نقل کرتے ہیں۔ حارث بن یزید کو حارث بن حسان بھی کہتے ہیں۔

Sayyidina Harith ibn Yazid Bakri (RA) narrated: I came to Madinah and entered the mosque. It was full of people, black flags fluttered and Bilal stood, sword drawn, by Allah's Messenger (SAW). I asked, "Why are the people assembled?" I was told that the Prophet (SAW) intended to send Amr ibn al-Aas on an expedition. Then he narrated thehadith in detail bearing the same meaning as the hadith of Sufyan ibnUyaynah. And he (Harith ibn Yazid) was also called Harith ibn Hassan.

[Ibn e Majah 2816]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں