جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1224

سورت نجم کی تفسیر

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , مالک بن مغول , طلحہ بن مصرف , مرة , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی قَالَ انْتَهَی إِلَيْهَا مَا يَعْرُجُ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنْزِلُ مِنْ فَوْقٍ قَالَ فَأَعْطَاهُ اللَّهُ عِنْدَهَا ثَلَاثًا لَمْ يُعْطِهِنَّ نَبِيًّا کَانَ قَبْلَهُ فُرِضَتْ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ خَمْسًا وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَغُفِرَ لِأُمَّتِهِ الْمُقْحِمَاتُ مَا لَمْ يُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِذْ يَغْشَی السِّدْرَةَ مَا يَغْشَی قَالَ السِّدْرَةُ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ قَالَ سُفْيَانُ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ فَأَرْعَدَهَا و قَالَ غَيْرُ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ إِلَيْهَا يَنْتَهِي عِلْمُ الْخَلْقِ لَا عِلْمَ لَهُمْ بِمَا فَوْقَ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، سفیان، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، مرة، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی تک پہنچے (یعنی شب معراج میں) اور منتہی سے مراد وہ چیز ہے جس کی طرف زمین سے چڑھا اور اس سے زمین کی طرف اترا جائے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین ایسی چیزیں عطا کیں جو کسی اور نبی کو نہیں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانچ نمازیں فرض کی گئیں، سورت بقرہ کی آخری آیات عطا کی گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے سارے کبیرہ گنا معاف کر دئیے گئے بشرطیکہ وہ لوگ اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت پڑھی (اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى) 53۔ النجم : 16) (جب کہ اس سدرة پر چھارہا تھا جو چھا رہا تھا۔) اور فرمایا کہ سدرہ چھٹے آسمان پر ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ وہ علیہ السلام پٹنے والی چیز سونے کے پروانے تھے اور پھر ہاتھ ہلا کر بتایا کہ اس طرح اڑ رہے تھے۔ مالک بن غلول کے علاوہ دوسرے علماء کا کہنا ہے کہ وہ مخلوق کے علم کی انتہا ہے اس کے بعد کوئی کسی چیز کے متعلق نہیں جانتا۔

Sayyidina Ibn Mas'ud (RA) reported that when Allah's Messenger (SAW) reached sidratul muntahah (during his mi'raj)-muntahah is to which one ascends from earth and from which one descends to earth-Allah gave him three things that were never given to any Prophet (SAW) before him. The five times salah was prescribed for him, the concluding verses of surah al-Baqarah were given to him, and his ummah were forgiven all major sins as long as they do not associate anything with Allah. Ibn Mas'ud said about this verse; "When that which shrouds shrouded the Lote-tree." (53: 16) The sidrah is at the sixth heaven." Sufyan said, "That which shrouds are butterflies of gold", and he indicated with his hand how they fly. Maalik ibn Mighwal and others said that at this point the knowledge of the creatures ends none of them has knowledge beyond that.

یہ حدیث شیئر کریں