سورت قمر کی تفسیر
راوی: علی بن حجر , علی بن مسہر , اعمش , ابراہیم , ابومعمر , ابن مسعود
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًی فَانْشَقَّ الْقَمَرُ فَلْقَتَيْنِ فَلْقَةٌ مِنْ وَرَائِ الْجَبَلِ وَفَلْقَةٌ دُونَهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْهَدُوا يَعْنِي اقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
علی بن حجر، علی بن مسہر، اعمش، ابراہیم، ابومعمر، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم منی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزے سے) چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس پار اور دوسرا اس پار۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ گواہ رہنا یعنی (اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ) 54۔ القمر : 1)(قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
