سورت واقعہ کی تفسیر
راوی: احمد بن منیع , حسین بن محمد , اسرائیل , عبدالاعلی , ابوعبدالرحمن , علی تعالى عنہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ قَالَ شُکْرُکُمْ تَقُولُونَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا وَبِنَجْمِ کَذَا وَکَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
احمد بن منیع، حسین بن محمد، اسرائیل، عبدالاعلی، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ) 56۔ الواقعہ : 82) (اور اپنا حصہ تم یہی لیتے ہو کہ اس کو جھٹلاتے ہو۔) پھر فرمایا کہ تم اپنے رزق کا شکریوں ادا کرتے ہو کہ تم کہتے ہو کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، سفیان یہ حدیث عبدالاعلی سے اسی سند سے غیر مرفوع روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) recited this verse: "And make it your livelihood that you should belie it?" (56: 82) Then he said, "You give thanks for your provision by refutation, you say that rain poured down because of such-and such a star."
[Ahmed 677]
