جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1248

سورت مجادلہ کی تفسیر

راوی: عبد بن حمید , یونس , شیبان , قتادة , انس بن مالک تعالى عنہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَی عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَقَالَ السَّامُ عَلَيْکُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَوْمُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا قَالَ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ سَلَّمَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَکِنَّهُ قَالَ کَذَا وَکَذَا رُدُّوهُ عَلَيَّ فَرَدُّوهُ قَالَ قُلْتَ السَّامُّ عَلَيْکُمْ قَالَ نَعَمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْکُمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ فَقُولُوا عَلَيْکَ مَا قُلْتَ قَالَ وَإِذَا جَائُوکَ حَيَّوْکَ بِمَا لَمْ يُحَيِّکَ بِهِ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عبد بن حمید، یونس، شیبان، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالى عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا السَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر موت آئے) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے جواب دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تم جانتے ہو کہ اس نے کیا کہا؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ جانتے ہیں، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے سلام کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انہیں بلکہ اس نے ایسی بات کہی ہے اسے میرے پاس لاؤ۔ جب اسے لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے السَّامُ عَلَيْکُمْ کہا۔ اس نے کہا کہ ہاں السَّامُ عَلَيْکُمْ کہا تھا۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اہل کتاب میں سے جو بھی سلام کرے اسے یہ جواب دیا کرو کہ عَلَيْکَ مَا قُلْتَ (یعنی جو تم نے کہا تم ہی پر ہو) پھر یہ آیت پڑھی ( وَاِذَا جَا ءُوْكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللّٰهُ ) 58۔ المجادلہ : 8) (اور جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسے لفظوں سے سلام کرتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام نہیں دیا اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ اس پر کیوں عذاب نہیں دیتا جو ہم کر رہے ہیں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that a Jew came to the Prophet (SAW) and his sahabah. He wished them 'Assaam Alikum' and they reciprocated (the salutation). The Prophet (SAW) asked them, "Do you realise what he had said ?" They said, "Allah and His Messenger know best. He saluted us, a Messenger of Allah." He said, "No, but his words were 'this' or 'that', Bring him to tile." He was brought and he asked, "Did you say 'Assaam Alikum?" He confirmed that he had said so. The Prophet (SAW) said, "In that case, when one of the people of the scirpture greets you, say 'On you what you said'." Then he recited:

"And when they come to you (0 Prophet) they greet you with a greeting wherewith Allah greets you not)." (58: 8)

[Ahmed 11948, Bukhari 6926, 1Muslim 3687, Muslim 2163, Ahmed 5207]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں