جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1250

سورت حشر کی تفسیر

راوی: قتیبہ , لیث , نافع , عبداللہ بن عمر تعالى عنہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

قتیبہ، لیث، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالى عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کے درختوں کو کاٹ کر جلا دیا۔ اس مقام کا نام بویرہ تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَا ى ِمَةً عَلٰ ي اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيُخْزِيَ الْفٰسِقِيْنَ) 59۔ الحشر : 5) (مسلمانو تم نے جو کھجور کا پیڑ کاٹ ڈالا یا اس کو اس کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ کے حکم سے ہو اور تاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) had the palm trees of Banu Nadir burnt down and chopped off. That place was al-Buwayrah. Allah revealed: "Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allah's leave, in order that He might abase the transgressors." (59: 5)

[Bukhari 4031, Muslim 1346, Abu Dawud 2615, Ibn e Majah 2844]

یہ حدیث شیئر کریں