سورت حشر کی تفسیر
راوی: ابوکریب , وکیع , فضیل بن غزوان , ابوحازم , ابوہریرہ تعالى عنہ
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ نَوِّمِي الصِّبْيَةَ وَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَکِ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابوکریب، وکیع، فضیل بن غزوان، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص کے پاس ایک مہمان آیا تو اس کے پاس صرف اتنا ہی کھانا تھا کہ خود کھا سکے اور بچوں کو کھلا سکے۔ اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ بچوں کو سلا دو اور چراغ گل کر کے جو کچھ ہے مہمان کے آگے رکھ دو۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ) 59۔ الحشر : 9) (اور مقدم رکھتے ہیں ان کو اپنے جان سے اور اگرچہ ہو اپنے اوپر فاقہ۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: A guest visited a man of the Ansars, but he only had provision enough for himself and his family. So he said to his wife, "Put the children to sleep, put off the lantern and present whatever you have before the guest." This was revealed concerning it : "But preferring them above themeselves even though poverty was their lot." (59: 9)
[Bukhari 3798, Muslim 2054]
