سورت ممتحنہ کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , ابونعیم , یزید بن عبداللہ شیبانی , شہربن حوشب , ام سلمہ انصاریہ تعالى عنہا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشَّيْبَانِيُّ قَال سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ قَالَتْ قَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ النِّسْوَةِ مَا هَذَا الْمَعْرُوفُ الَّذِي لَا يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَعْصِيَکَ فِيهِ قَالَ لَا تَنُحْنَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي فُلَانٍ قَدْ أَسْعَدُونِي عَلَی عَمِّي وَلَا بُدَّ لِي مِنْ قَضَائِهِنَّ فَأَبَی عَلَيَّ فَأَتَيْتُهُ مِرَارًا فَأَذِنَ لِي فِي قَضَائِهِنَّ فَلَمْ أَنُحْ بَعْدَ قَضَائِهِنَّ وَلَا عَلَی غَيْرِهِ حَتَّی السَّاعَةَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْ النِّسْوَةِ امْرَأَةٌ إِلَّا وَقَدْ نَاحَتْ غَيْرِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِيهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ هِيَ أَسْمَائُ بِنْتُ يَزِيدَ بْنِ السَّکَنِ
عبد بن حمید، ابونعیم، یزید بن عبداللہ شیبانی، شہربن حوشب، حضرت ام سلمہ انصاریہ رضی اللہ تعالى عنہا فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ وہ معروف کیا چیز ہے جس میں ہمارے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کرنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ یہی ہے کہ تم نوحہ مت کرو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں قبیلے کا عورتیں میرے چچا کی وفات پر میرے ساتھ نوحہ میں شریک تھیں لہذا ان کا بدلہ دنیا ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ پھر میں نے کئی مرتبہ عرض کیا تو اجازت دے دی کہ ان کے احسان کا بدلہ دے دوں۔ اس کے بعد میں نے کبھی کسی پر نوحہ نہیں کیا اور عورتوں میں سے میرے علاوہ ایسی کوئی عورت باقی نہ رہی جس نے بیعت کی ہو اور پھر نوحہ بھی کیا ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور اس باب میں اَم عطیہ رضی اللہ تعالى عنہا سے بھی روایت ہے۔ عبداللہ بن حمید کہتے ہیں کہ ام سلمہ انصاریہ رضی اللہ تعالى عنہا کا نام اسماء بنت یزید بن سکن ہے۔
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that a woman asked, “What is that ‘known thing’ in which it is not allowed to us to disobey you?” He said, “That you do not wail (over anyone).” Sayyidah Umm Salamah (RA) said that she asked, “O Messenger of Allah, the women of a certain tribe had joined me in wailing over my paternal uncle. So, I am bound to reciprocate.” But, he forbade her (to do so). When she pursued the matter repeatedly, he gave permission to reciprocate a favour. Thereafter, she never wailed over anyone. There was no woman, apart from her, who had sworn fealty yet wailed over anyone.
[Ibn e Majah 1579]
