جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1282

سورئہ عبس کی تفسیر

راوی: سعید بن یحیی بن سعید اموی , ان کے والد , ہشام بن عروة , عروة , عائشہ ا

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعيدٍ الْأَمَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ هَذَا مَا عَرَضْنَا عَلَی هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُنْزِلَ عَبَسَ وَتَوَلَّی فِي ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الْأَعْمَی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْشِدْنِي وَعِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَائِ الْمُشْرِکِينَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَی الْآخَرِ وَيَقُولُ أَتَرَی بِمَا أَقُولُ بَأْسًا فَيَقُولُ لَا فَفِي هَذَا أُنْزِلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنْزِلَ عَبَسَ وَتَوَلَّی فِي ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ

سعید بن یحیی بن سعید اموی، ان کے والد، ہشام بن عروہ، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ سورت عبس عبداللہ بن ام مکتوم (نابینا صحابی) کے متعلق نازل ہوئی۔ ایک مرتبہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے دین کا راستہ بتائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس وقت مشرکین کا ایک بڑا آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے باتیں کرتے رہے اور عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اعراض کیا۔ انہوں نے عرض کیا کیا میری بات میں کوئی مضائقہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ یہ حدیث غریب ہے بعض لوگوں نے اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے اور وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ سورت عبس حضرت عبداللہ بن ام مکتوم کے متعلق نازل ہوئی۔ اس سند میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ذکر نہیں۔

Sayyidah Ayshah (RA) narrated : The surah Abasa was revealed concerning Ibn Umm Maktum, the blind sahabi. He came to Allah’s Messenger (SAW) of and kept saying, “O Messenger Allah, guide me. While he had a man from among the elite polytheists." Allah’s Messenger turned away from him (or, neglected him) and paid attention to the other (the polytheist), saying, “Is there anything wrong in what I say?” And, he said, “No.” So it was about this that the surah was revealed.

یہ حدیث شیئر کریں