سورئہ قدر کی تفسیر
راوی: محمود بن غیلان , ابوداؤد طیالسی , قاسم بن فضل حدانی , یوسف بن سعد
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بَعْدَ مَا بَايَعَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ سَوَّدْتَ وُجُوهَ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ يَا مُسَوِّدَ وُجُوهِ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ لَا تُؤَنِّبْنِي رَحِمَکَ اللَّهُ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيَ بَنِي أُمَيَّةَ عَلَی مِنْبَرِهِ فَسَائَهُ ذَلِکَ فَنَزَلَتْ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ يَا مُحَمَّدُ يَعْنِي نَهْرًا فِي الْجَنَّةِ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ يَمْلِکُهَا بَعْدَکَ بَنُو أُمَيَّةَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ الْقَاسِمُ فَعَدَدْنَاهَا فَإِذَا هِيَ أَلْفُ شَهْرٍ لَا يَزِيدُ يَوْمٌ وَلَا يَنْقُصُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ قِيلَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْل عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ وَالْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ هُوَ ثِقَةٌ وَثَّقَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَيُوسُفُ بْنُ سَعْدٍ رَجُلٌ مَجْهُولٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَی هَذَا اللَّفْظِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
محمود بن غیلان، ابوداؤد طیالسی، قاسم بن فضل حدانی، حضرت یوسف بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر لینے کے بعد کہا کہ آپ نے مسلمانوں نے منہ پر کالک مل دی۔ انہوں نے فرمایا اللہ تم پر رحم فرمائے مجھے الزام مت دو۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے منبر پر بنوامیہ کے لوگ نظر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ) 108۔ الکوثر : 1) (اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ کو (جنت کی ایک نہر) کوثر عطا کی ہے) پھر یہ سورت نازل ہوئی (اِنَّا اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ښ وَمَا اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ Ą لَيْلَةُ الْقَدْرِ ڏ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ Ǽ ڼ ) 97۔ القدر : 1 تا 3) (بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔) اے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بنوامیہ بادشاہ ہوں گے۔ قاسم کہتے ہیں کہ ہم نے ان کی (یعنی بنوامیہ کی) حکومت کے دن گنے تو انہیں پورے کے پورے ایک ہزار ماہ پایا۔ نہ ایک دن کم نہ زیادہ۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے قاسم بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں بعض اسے قاسم بن فضل سے اور وہ یوسف بن مازن سے نقل کرتے ہیں۔ قاسم بن فضل حدانی کو یحیی بن سعید اور عبدالرحمن بن مہدی نے ثقہ قرار دیا ہے۔ اس سند میں یوسف بن سعد مجہول ہیں۔ ہم اسے ان الفاظ سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Yusuf ibn Sad reported that a man said to Sayyidina Hasan ibn Ali after having pledged allegiance to Mu’awiyah, “You have smeared the faces of the Believers with black.” He replied, “Do not blame me. May Allah have mercy on you. The Prophet had seen members of Banu Umayyah on his pulpit, and he asked about it. So, this verse was revealed:Surely, We have granted you the kawthar (0 Muhammad). (108:1)It is a river in Paradise. And this was also revealed:Surely We have revealed it on the Night of Power. And what will make you realise what the Night of Power is The Night of Power is better than a thousand months. (97:1-3)‘Banu Umayyah will rule after you,’ he was told. Qasim reported that they counted it and indeed, they were one thousand months not a day more, not a day less.
