جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1491

باب توبہ اور استغفار اور اللہ کی اپنے بندوں پر رحمت

راوی: احمد بن عبدة ضبی , حماد بن زید , عاصم , زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ قُلْتُ ابْتِغَائَ الْعِلْمِ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلَائِکَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّهُ حَاکَ أَوْ حَکَّ فِي نَفْسِي شَيْئٌ مِنْ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّيْنِ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ کُنَّا إِذَا کُنَّا فِي سَفَرٍ أَوْ مُسَافِرِينَ أُمِرْنَا أَنْ لَا نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ قَالَ فَقُلْتُ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهَوَی شَيْئًا قَالَ نَعَمْ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَنَادَاهُ رَجُلٌ کَانَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ أَعْرَابِيٌّ جِلْفٌ جَافٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ مَهْ إِنَّکَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ فَقَالَ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ قَالَ زِرٌّ فَمَا بَرِحَ يُحَدِّثُنِي حَتَّی حَدَّثَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا عَرْضُهُ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ لَا يُغْلَقُ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ وَذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّکَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

احمد بن عبدة ضبی، حماد بن زید، عاصم، حضرت زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں حضرت صفوان بن عسال مرادی کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ علم کی تلاش میں۔ انہوں نے فرمایا مجھے پتہ چلا ہے کہ فرشتے طالب علم کے عمل سے راضی ہوتے ہوئے اس کے لئے پر بچھاتے ہیں۔ حضرت زر فرماتے ہیں میں نے عرض کیا موزوں پر مسح کے بارے میں میرے دل میں شبہ پیدا ہوگیا ہے، کیا آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں کچھ یاد ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ہم سفر میں ہوتے یا (فرمایا) ہم مسافر ہوتے تو ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم جنابت کے سوا پیشاب یا پاخانہ سے تین دن تک موزرے نہ اتاریں۔ حضرت زر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے متعلق بھی کچھ یاد ہے۔ انہوں نے فرمایا ہاں ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو مجلس کے آخر سے ایک بے سمجھ سخت اعرابی نے بلند آواز سے پکارا۔ اے محمد ! صحابہ کرام نے کہا چپ کر اس طرح پکارنا منع ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر متوجہ ہو کر فرمایا ہاں آؤ۔ اس نے کہا ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ابھی تک ان سے مل نہیں سکا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) ہر شخص اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ دنیا میں محبت کرتا ہوگا۔ حضرت زر فرماتے ہیں کہ حضرت صفوان نے باتیں کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے مغرب کی جانب توبہ کا دروازہ بنایا۔ جس کی چوڑائی چالیس یا ستر برس کی مسافت ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ وہ دوازہ شام کی جانب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اسی دن پیدا کیا تھا جس دن آسمان و زمین بنائے تھے اور وہ توبہ کے لئے اس وقت تک کھلا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا یہی مطلب ہے يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّکَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا (یعنی جس دن تیرے رب کی بعض نشانیاں ظاہر ہوں گی تو کسی نفس کو اس کا ایمان فائدہ نہیں پہنچائے گا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

This hadith is nearly the same as the previous hadith # 3546 except that the villager was called harsh and foolish.’ The hadith concludes: He then recited the verse:

On the day when certain signs of your lord will come, to believe them shall not benefit a soul…

(6: 158)

[Ahmed 18115, Ibn e Majah 4070, Nisai 127]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں