جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1520

دعاؤں کے بارے میں مختلف احادیث

راوی: محمد بن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , عمرو بن مرة , عبداللہ بن سلمہ , علی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کُنْتُ شَاکِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغْنِي وَإِنْ کَانَ بَلَائً فَصَبِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ قَالَ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوْ اشْفِهِ شُعْبَةُ الشَّاکُّ فَمَا اشْتَکَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اس وقت میں کہہ رہا تھا (اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغْنِي وَإِنْ کَانَ بَلَائً فَصَبِّرْنِي) اے اللہ ! اگر میری موت آگئی تو مجھے راحت دے اور اگر کچھ تاخیر ہے تو تندرستی عطا فرما اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر عطا فرما۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی ! تم نے کیا کہا؟ فرماتے ہیں میں نے دوبارہ وہی کلمات کہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے پاؤں سے مارا اور دعا کی کہ یا اللہ ! اسے عافیت عطا فریا یا فرمایا کہ اسے شفا دے۔ (شعبہ کو شک ہے) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی مجھے اس مرض کی شکایت نہیں ہوئی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Ali (RA) narrated: I fell ill once and Allah’s Messenger ‘ came to me while I was praying, “0 Allah, if my term is on hand then give me comfort but if it is later then give me health. And, if this is a trial then give me patience.” Allah’s Messenger said, “What did you say?” So, I repeated it for him. He struck me with his foot and prayed:

0 Allah give him health (or, cure him). (Shu’bah was in doubt which word he used)

Thereafter. I had no complaint.

[Ahmed 638]

یہ حدیث شیئر کریں