باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور فرض نماز کے بعد تعوذ کے متعلق
راوی: ابوموسی محمد بن مثنی , وہب بن جریر , ان کے والد , منصور بن زاذان , میمون بن ابی شبیب , قیس بن سعد بن عبادہ
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَال سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ قَالَ فَمَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَی قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
ابوموسی محمد بن مثنی، وہب بن جریر، ان کے والد، منصور بن زاذان، میمون بن ابی شبیب، حضرت قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کیا تھا۔ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو آپ میرے پاس سے گذرے اور مجھے اپنے پاؤں سے مار کر فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے متعلق نہ بتاؤں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Qays ibn Ubadah (RA) reported that his father placed him at the disposal of the Prophet (SAW) that he may serve him. He said, “The Prophet passed by me while I was offering salah. (when I had finished), he struck me with his foot and said, “Shall I not guide you to a door of the doors of paradise? I said, “Certainly!” He said: (There is no power and no might save with Allah)
