جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1596

باب

راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک بن انس , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ عَرَضْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ فِي يَدِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقُوا فَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّی لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْهُ بِذَلِکَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ بِعُکَّةٍ لَهَا فَآدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا فَأَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام سلیم سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز میں ضعف (کمزوری) محسوس کیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھوک ہے۔ کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کیلئے ہے۔ وہ کہنے لگیں ہاں چنانچہ انہوں نے جو کی روٹیاں نکالیں اور انہیں اوڑھنی میں لپیٹ کر میرے ہاتھ میں دیدیا اور باقی اوڑھنی مجھے اوڑھا دی اور مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں وہاں پہنچا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت سو لوگوں کے ساتھ پایا۔ میں وہاں کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہیں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کھانا دے کر؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اٹھو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں وہ لوگ چل پڑے اور میں ان کے آگے آگے تھا یہاں تک کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور انہیں ماجرا سنایا۔ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تشریف لار ہے ہیں اور ہمارے پاس تو انہیں کھلانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ وہ کہنے لگیں اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے اطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ساتھ تھے یہاں تک کہ دونوں اندر داخل ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمہارے پاس کو کچھ ہے لاؤ۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہی روٹیاں لائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں توڑنے کا حکم دیا اور ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر گھی ڈال دیا۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر جو اللہ نے چاہا پڑھا اور حکم دیا کہ دس آدمیوں کو بلاؤ۔ وہ کھا کر سیر ہوئے اور چلے گئے۔ پھر دس کو بلایا وہ بھی کھا کر سیر ہوئے اور چلے گئے پھر دس کو بلایا۔ اور اس طرح سب لوگ کھا کر سیر ہوگئے اور وہ ستّریا اسّی (80) آدمی تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported: Abu Talhah (RA) said to Umm Sulaym , “I heard the voice of Allah’s Messenger and it was weak. I know that it is from hunger, So, do you have anything (to eat)?” She said, “Yes,” and she brought some loaves of barley bread. Then she took out her scarf and wrapped the bread in some of it and put it in my hand and covered my head with the rest of it (the searf). She sent me to Allah’s Messenger (SAW) went to him with it and found him sitting in the mosque with some men.

I stood by them. He said, “Did Abu Talhah send you?” I said, “Yes,” He asked, “With food?” I answered, “Yes.” Allah’s Messenger (SAW) said to those with him, “Stand up!” They walked along and I walked ahead of them till I came to Abu Talhah . and informed him. He exclaimed, “O Umm Sulaym, Allah’s Messenger (SAW) has come with some men and we do not have anything to serve them.” She said, “Allah and His Messenger know best.” So, Abu Talhah went forward and met Allah’s Messenger Li and they entered the house. Allah’s Messenger (SAW) said, “Bring here whatever you have.”

O Umm Sulaym So she brought that bread, Allah’s Messenger (SAW) instructed her that the bread should be crushed and Umm Sulaym poured butter oil over it. Then Allah’s Messenger(SAW) prayed on the mixture what Allah willed that he pray. Then he said “Call ten men.” They came in and ate to their full and went out. Then he said, “Call ten.” They came and ate and went out. Then he said, “Call ten.” They came in, ate, and went out. So, all of them ate till they were satiated. They numbered seventy or eigthty men.

[Ahmed 13427, Bukhari 422, Muslim 2040, Ibn e Majah 3342]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں