جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1782

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب

راوی: جراح بن مخلد بصری , معاذ بن ہشام , ہشام , قتادة , خثیمہ بن ابی سبرہ

حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَ لِي أَبَا هُرَيْرَةَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَوُفِّقْتَ لِي فَقَالَ لِي مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ جِئْتُ أَلْتَمِسُ الْخَيْرَ وَأَطْلُبُهُ قَالَ أَلَيْسَ فِيکُمْ سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ مُجَابُ الدَّعْوَةِ وَابْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعْلَيْهِ وَحُذَيْفَةُ صَاحِبُ سِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمَّارٌ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنْ الشَّيْطَانِ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِ وَسَلْمَانُ صَاحِبُ الْکِتَابَيْنِ قَالَ قَتَادَةُ وَالْکِتَابَانِ الْإِنْجِيلُ وَالْفُرْقَانُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَخَيْثَمَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ إِنَّمَا نُسِبَ إِلَی جَدِّهِ

جراح بن مخلد بصری، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادہ، حضرت خثیمہ بن ابی سبرہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ مجھے کوئی نیک دوست عطاء فرما۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملوا دیا۔ ان کے پاس بیٹھا اور اپنی دعا کے متعلق بتایا۔ انہوں نے پوچھا کہاں کے رہنے والے ہوں؟ میں نے عرض کیا کہ کوفہ کا رہنے والا ہوں اور خیر کی طلب مجھے یہاں لائی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا تمہارے پاس سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں جنکی دعا قبول ہوتی ہے۔ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وضو کا پانی رکھنے اور جوتیاں سیدھی کرنے والے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں؟ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رازدار حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں؟ کیا عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کے مطابق شیطان سے دور کر دیا ہے۔؟ اور کیا دو کتابوں والے سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں ہیں۔ قتادہ کہتے ہیں کہ دو کتابوں سے مراد انجیل اور قرآن ہیں۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ اور خثیمہ، عبدالرحمن بن سبرہ کے بیٹے ہیں سند میں وہ اپنے دادا کی طرف منسوب ہیں۔

Khaythamah ibn Abu Sayrah narrated: I came to Madinah and prayed to Allah to get me a righteous companion. He made easy for me the company of Abu Hurayrah (RA). I sat down with him and said to him, “I prayed to Allah that He should make easy for me the company of a righteous men and he brought you and me toghether.” He asked me, “From where are you?” I said, “I am from Kufah. I have come seking good.” He asked, “Is not there among you Sa’d ibn Maalik whose prayers are answered, and Ibn Mas’ud who carried water for the Prophet’s ablution and his shoes, and Hudhayfah who was the Prophet’s confidant, and Ammar whom Allah kept away from the devil in answer to the Prophets I’ prayer, and Salman who is the man of two Books?” Qatadah explained, “The two Books are the Injil and the Qur’an.”

[Bukhari 3758]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں