جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1790

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مناقب

راوی: احمد بن حسن , موسیٰ بن اسماعیل , ابوعوانہ , عمربن ابی سلمہ بن عبدالرحمن , ان کے والد , اسامہ زید

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَا يَا أُسَامَةُ اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَ أَتَدْرِي مَا جَائَ بِهِمَا قُلْتُ لَا أَدْرِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکِنِّي أَدْرِي فَأَذِنَ لَهُمَا فَدَخَلَا فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ أَيُّ أَهْلِکَ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ فَقَالَا مَا جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ أَهْلِکَ قَالَ أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتَ عَمَّکَ آخِرَهُمْ قَالَ لِأَنَّ عَلِيًّا قَدْ سَبَقَکَ بِالْهِجْرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَکَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ

احمد بن حسن، موسیٰ بن اسماعیل، ابوعوانہ، عمربن ابی سلمہ بن عبدالرحمن، ان کے والد، حضرت اسامہ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور مجھ سے کہا کہ اے اسامہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمارے لئے اجازت مانگو۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ دونوں کیوں آئے ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمی فرمایا لیکن میں جانتا ہوں، انہیں اجازت دے دو وہ اندر آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ سے یہ پوچھنے آئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس سے زیدہ محبت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد سے۔ عرض کیا ہم آپ کی اولاد کے متعلق نہیں پوچھ رہے بلکہ گھر والوں کے متعلق پوچھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان میں سے میرے نزدیک وہ سب سے زیادہ محبوب ہے جس پر اللہ نے اور میں نے انعام کیا اور وہ اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ انہوں نے پوچھا ان کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا کو آخر میں کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ (یعنی عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے پہلے ہجرت کی ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ شعبہ نے عمر بن ابی سلمہ کو ضعیف کہا ہے۔

Sayyidina Usamah ibn Zayd (RA) narrated While I was sitting, Ali and Abbas came seeking permission. They said, “0 Usamah, seek permission for us from Allah’s Messenger.” (SAW)

I said “0 Messenger of Allah, Ali and Abbas ask permission to come in.” He asked, “Do you know what has brought them here?” I said, “No.” He said, “But, I know. Give them permission.” So, they came in and said, “0 Messenger of Allah, we have come to ask you which of your family member is dearest to you.” He said, “Fatimah bint Muhammad.” They said, “We have not come to ask that.” He said, “The dearest to me of my household is one on whom Allah has bestowed bounty and I have bestowed bounty, on him, Usamah ibn Zayd.” They asked, Who next?” He said, “Ali ibn Abu Talib.” So, Abbas said, “0 Messenger of Allah, you have placed your uncle last of them.” He said, “Indeed, Ali preceeded you with hijrah (migration to Madinah).”

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں