حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مناقب
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , احمد بن سعید حرانی , محمد بن سلمہ , محمد بن اسحاق , محمد بن ابراہیم , مالک بن عامر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الْيَمَانِيَّ يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ أَهُوَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکُمْ نَسْمَعُ مِنْهُ مَا لَا نَسْمَعُ مِنْکُمْ أَوْ يَقُولُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ قَالَ أَمَّا أَنْ يَکُونَ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ فَلَا أَشُکُّ إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ وَذَاکَ أَنَّهُ کَانَ مِسْکِينًا لَا شَيْئَ لَهُ ضَيْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُهُ مَعَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنَّا نَحْنُ أَهْلَ بُيُوتَاتٍ وَغِنًی وَکُنَّا نَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيْ النَّهَارِ فَلَا أَشُکُّ إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ وَلَا نَجِدُ أَحَدًا فِيهِ خَيْرٌ يَقُولُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ
عبداللہ بن عبدالرحمن، احمد بن سعید حرانی، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق، محمد بن ابراہیم، مالک بن عامر کہتے ہیں کہ ایک شخص طلحہ بن عبیداللہ کے پاس آیا اور عرض کیا اے امحمد آپ نے اس یمنی (ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو دیکھا ہے کیا وہ تم سے زیادہ احادیث جانتا ہے؟ کیونکہ ہم اس سے وہ احادیث سنتے ہیں جو تم لوگوں سے نہیں سنتے یا پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرتا ہے؟ انہوں نے فرمایا یہ صحیح ہے کہ اس نے ہم سے زیادہ احادیث سنی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مسکین تھا اس کے پاس کوئی چیز نہیں تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہمان رہتا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہی کھاتا پیتا تھا جبکہ ہم لوگ گھر بار والے اور مالدار لوگ تھے۔ ہم صبح و شام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ احادیث سنی ہیں جو ہم نے نہیں سنیں اور تم کسی نیک شخص کو کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرتے ہوئے نہیں دیکھو گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔ یونس بن بکیر وغیرہ یہ حدیث محمد بن اسحاق سے نقل کرتے ہیں۔
Maalik ibn Abu Aamir reported that a man came to Talhah ibn Ubaydullah and asked, “0 Abu Muhammad, what do you say about this man from Yaman-that is, Abu Hurayrah (RA) does he know more ahadith of Allah’s Messenger than you people? We hear from him what we do not hear from you ,or, does he ascribe to Allah’s Messenger what he has not said?” He said He has, indeed, heard from Allah’s Messenger (SAW) what we did not hear. This, because he was poor, having nothing. He was the guest of Allah’s Messenger ‘. His hand was with the hand of Allah’s Messenger ‘ while we were people with fanilies, homes and riches. We would come to Allah’s Messenger (SAW) at the two ends of the day. Hence, there is no doubt whatever that he has heard from Allah’s Messenger (SAW) what we have not heard. And, you will never find anyone who has good in him ascribe words to Allah’s Messenger (SAW) that he had never said.
