جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1867

باب ازواج مطہرات کی فضیلت کے بارے میں

راوی: محمد بن یحیی , محمد بن یوسف , اسرائیل , ولید , زید بن زائدہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ زَيْدِ بْنِ زَائِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبَلِّغُنِي أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي شَيْئًا فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْهِمْ وَأَنَا سَلِيمُ الصَّدْرِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَّمَهُ فَانْتَهَيْتُ إِلَی رَجُلَيْنِ جَالِسَيْنِ وَهُمَا يَقُولَانِ وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِقِسْمَتِهِ الَّتِي قَسَمَهَا وَجْهَ اللَّهِ وَلَا الدَّارَ الْآخِرَةَ فَتَثَبَّتُّ حِينَ سَمِعْتُهُمَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْتُهُ فَاحْمَرَّ وَجْهُهُ وَقَالَ دَعْنِي عَنْکَ فَقَدْ أُوذِيَ مُوسَی بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ زِيدَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ رَجُلٌ

محمد بن یحیی، محمد بن یوسف، اسرائیل، ولید، زید بن زائدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص میرے صحابہ کے متعلق میرے سامنے ان کی برائی بیان نہ کرے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ جب میں ان کی طرف جاؤں تو میرا دل ان کے بارے میں صاف ہو عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ مال لایا گیا تو آپ نے اسے تقسیم کیا اس کے بعد میں دو آدمیوں کے پاس گیا۔ وہ بیٹھے ہوئے کہہ رہے تھے اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس تقسیم سے اللہ کی رضا اور آخرت کا ارادہ نہیں کیا۔ جب میں نے یہ بات سنی تو مجھے بہت بری لگی۔ پس میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا تو آپ کا چہرہ انور سرخ ہوگیا اور فرمایا مجھے چھوڑ دو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس سے زیادہ اذیت پہنچائی گئی۔ لیکن انہوں نے صبر کیا۔ یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے اور اس سند میں ایک شخص (روای) کا اضافہ ہے۔

Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said “Let not anyone convey to me anything about one of my sahabah, for, I like to go out to them while I am clean-hearted.” Abdullah narrated: Once some property was brought to Allah’s Messenger (SAW) and he distributed it. I ended up with two men who were sitting and saying, “By Allah, Muhammad has no intention with this division to seek Allah’s pleasure or the home of the hereafter.” I felt very bad about it when I heard them, so I came to Allah’s Messenger (SAW) and informed him of that. His face turned red and he said, “Leave me alone. Indeed, Musa was annoyed more than this, yet he was patient.”

[Abu Dawud 4860, Ahmed 3759]

یہ حدیث شیئر کریں