جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 188

گواہوں کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول احادیث کے ابواب

راوی: ابوعمار حسین بن حریث , وکیع , اعمش , ہلال بن یساف , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ قَالَ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا إِنَّمَا يَعْنِي شَهَادَةَ الزُّورِ يَقُولُ يَشْهَدُ أَحَدُهُمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُسْتَشْهَدَ وَبَيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْکَذِبُ حَتَّی يَشْهَدَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ وَيَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَمَعْنَی حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الشُّهَدَائِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا هُوَ عِنْدَنَا إِذَا أُشْهِدَ الرَّجُلُ عَلَی الشَّيْئِ أَنْ يُؤَدِّيَ شَهَادَتَهُ وَلَا يَمْتَنِعَ مِنْ الشَّهَادَةِ هَکَذَا وَجْهُ الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ

ابوعمار حسین بن حریث، وکیع، اعمش، ہلال بن یساف، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے وکیع سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ہلال بن یساف سے انہوں نے عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل یہ محمد بن فضیل کے حدیث سے زیادہ صحیح ہے بعض اہل علم کے نزدیک اس حدیث سے وہ گواہ مراد ہیں جو بغیر سوال کے جھوٹی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے محدیثن کہتے ہیں کہ اس کا بیان عمر بن خطاب کی حدیث میں ہے کہ سب زمانوں میں سے بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر ان سے متصل پھر ان سے متصل اور پھر جھوٹ عام ہو جائے گا یہاں تک کہ ایک شخص سے گواہی طلب نہیں جائے گی اور وہ ازخود گواہی دے گا اسی طرح قسم طلب کئے بغیر لوگ قسمیں کھائیں گے اور اس حدیث کا مطلب کہ بہتریں گواہ وہ ہیں جو بن بلائے گواہی دیں یہ ہے کہ جب کسی انسان سے شہادت طلب کی جائے تو بلا تامل گواہی دے بعض اہل علم کے نزدیک حدیث مبارکہ کی توجیہ یہ ہے

یہ حدیث شیئر کریں