جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1940

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: ابوبکر عبدالقدوس بن محمد عطار بصری , علی بن مدینی , ابوبکر عبدالقدوس بن محمدالعطار بصری

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ سَأَلْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ قَالَ تُرِيدُ الْعَفْوَ أَوْ تُشَدِّدُ فَقَالَ لَا بَلْ أُشَدِّدُ قَالَ لَيْسَ هُوَ مِمَّنْ تُرِيدُ کَانَ يَقُولُ أَشْيَاخُنَا أَبُو سَلَمَةَ وَيَحْيَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِب ٍقَالَ يَحْيَی سَأَلْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ فِيهِ نَحْوَ مَا قُلْتُ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو أَعْلَی مِنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ وَهُوَ عِنْدِي فَوْقَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ قَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ لِيَحْيَی مَا رَأَيْتَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ قَالَ لَوْ شِئْتُ أَنْ أُلَقِّنَهُ لَفَعَلْتُ قُلْتُ کَانَ يُلَقَّنُ قَالَ نَعَمْ قَالَ عَلِيٌّ وَلَمْ يَرْوِ يَحْيَی عَنْ شَرِيکٍ وَلَا عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ وَلَا عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ وَلَا عَنْ الْمُبَارَکِ بْنِ فَضَالَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنْ کَانَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَدْ تَرَکَ الرِّوَايَةَ عَنْ هَؤُلَائِ فَلَمْ يَتْرُکْ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَنَّهُ اتَّهَمَهُمْ بِالْکَذِبِ وَلَکِنَّهُ تَرَکَهُمْ لِحَالِ حِفْظِهِمْ ذُکِرَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ کَانَ إِذَا رَأَی الرَّجُلَ يُحَدِّثُ عَنْ حِفْظِهِ مَرَّةً هَکَذَا وَمَرَّةً هَکَذَا لَا يَثْبُتُ عَلَی رِوَايَةٍ وَاحِدَةٍ تَرَکَهُ وَقَدْ حَدَّثَ عَنْ هَؤُلَائِ الَّذِينَ تَرَکَهُمْ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَوَکِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْأَئِمَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَکَذَا تَکَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ وَأَشْبَاهِ هَؤُلَائِ مِنْ الْأَئِمَّةِ إِنَّمَا تَکَلَّمُوا فِيهِمْ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِمْ فِي بَعْضِ مَا رَوَوْا وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُمْ الْأَئِمَّةُ

ابوبکر عبدالقدوس بن محمد عطار بصری، علی بن مدینی، ہم سے روایت کی ابوبکر عبدالقدوس بن محمدالعطار بصری نے انہوں نے علی بن مدینی سے وہ کہتے ہیں کہ میں نے یحیی بن سعید سے محمد بن عمرو بن علقمہ کا حال پوچھا تو فرمایا کہ تم درگزر والا معاملہ چاہتے ہو یا تشدد کا؟ میں نے عرض کیا تشددکا۔ فرمایا وہ ایسا نہیں جیسا تم چاہتے ہو وہ کہتا تھا کہ میرے شیوخ ابوسلمہ اور یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب ہیں۔ یحیی کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن انس سے محمد بن عمرو کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس کے بارے میں وہی کچھ کہا جیسا میں نے کہا۔ علی یحیی سے روایت کرتے ہیں کہ محمد بن عمرو، سہیل بن ابی صالح سے اعلی ہیں اور میرے نزدیک عبدالرحمن بن حرملہ سے بھی بلند ہیں۔ علی کہتے ہیں کہ میں نے یحیی بن سعید سے عبدالرحمن بن حرملہ کے بارے میں پوچھا کہ کیا آپ نے عبدالرحمن بن حرملہ کو دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا اگر میں ان کی تلقین کرنا چاہوں تو کرسکتا ہوں۔ علی نے پوچھا کیا ان کی تلقین کی جاتی تھی؟ فرمایا ہاں۔ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ یحیی نے شریک، ابوبکربن عیاش، ربیع بن صبیح اور مبارک بن فضالہ سے روایت نہیں کی۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یحیی بن سعید نے ان حضرات سے ان کے مہتم باالکذب ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے حفظ کی بنا پر روایت ترک کی۔ یحیی بن سعید سے منقول ہے کہ جب وہ کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ اپنے حفظ سے کبھی کچھ روایت کرتا ہے اور کبھی کچھ روایت کرتا ہے تو آپ اس سے روایت نہ لیتے۔ جن حضرات کو یحیی بن سعید نے چھوڑا ہے ان سے عبداللہ بن مبارک، وکیع بن خزاع۔ اور عبدالرحمن بن مہدی وغیرھم آئمہ کرام نے روایت لی ہیں۔ اسی طرح بعض محدثین نے سہیل بن ابی صالح، محمد بن اسحاق، حماد بن سلمہ، محمد بن عجلان اور ان جیسے دوسرے آئمہ کرام کے بارے میں کلام کیا ہے البتہ یہ کلام مرویات میں حفظ کے اعتبار سے کیا ہے۔ ورنہ ان سے آئمہ کرام نے احادیث روایت کی ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں