جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 309

باب

راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , عبدالوہاب بن ورد مدینہ

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ کَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنْ اکْتُبِي إِلَيَّ کِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُکْثِرِي عَلَيَّ فَکَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَی مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ الْتَمَسَ رِضَا اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ کَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ وَمَنْ الْتَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَکَلَهُ اللَّهُ إِلَی النَّاسِ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ

سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حضرت عبدالوہاب بن ورد مدینہ کے ایک شخص سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لکھا کہ مجھے ایک خط لکھیے جس میں نصیحتیں ہوں لیکن زیادہ نہ ہوں راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے حضرت معاویہ کو لکھا (سَلَامٌ عَلَيْکَ أَمَّا بَعْدُ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی رضا کو لوگوں کے غصے میں تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کی تکلیف دور کر دے گا اور جو شخص لوگوں کی رضامندی کو اللہ کے غصے میں تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اسے انہیں کے سپرد کر دے گا وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ

Abdullah ibn Wahhad ibn Ward reported from a man of Madinah who said: Mu’awiyah wrote to Ayshah (RA) “Write to me a letter giving me instructions, but do not make it too much over me.” So, she worte to him, “Peace be on you! To proceed, I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, ‘He who seeks Allah’s pleasure in people’s anger, (finds that) Allah suffices him against people’s confrontaion. But, as for him who seeks the pleasure of the people in Allah’s wrath, Allah entrusts him to the people. And peace be on you.”

یہ حدیث شیئر کریں