جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ جہنم کا بیان ۔ حدیث 492

دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , عاصم بن یوسف , قطبة بن عبدالعزیز , اعمش , شمربن عطیة , شہربن حوشب , ام الدرداء , ابودرداء

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا قُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلْقَی عَلَی أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنْ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْکُرُونَ أَنَّهُمْ کَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمْ الْحَمِيمُ بِکَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ فَيَقُولُونَ ادْعُوا خَزَنَةَ جَهَنَّمَ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تَکُ تَأْتِيکُمْ رُسُلُکُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا بَلَی قَالُوا فَادْعُوا وَمَا دُعَائُ الْکَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ قَالَ فَيَقُولُونَ ادْعُوا مَالِکًا فَيَقُولُونَ يَا مَالِکُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّکَ قَالَ فَيُجِيبُهُمْ إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ قَالَ الْأَعْمَشُ نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَبَيْنَ إِجَابَةِ مَالِکٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ قَالَ فَيَقُولُونَ ادْعُوا رَبَّکُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّکُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ قَالَ فَيُجِيبُهُمْ اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُکَلِّمُونِ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِکَ يَئِسُوا مِنْ کُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِکَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالنَّاسُ لَا يَرْفَعُونَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی إِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَوْلَهُ وَلَيْسَ بِمَرْفُوعٍ وَقُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ

عبداللہ بن عبدالرحمن، عاصم بن یوسف، قطبة بن عبدالعزیز، اعمش، شمربن عطیة، شہربن حوشب، ام الدرداء، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کو بھوک میں مبتلا کر دیا جائے گا یہاں تک کہ دوسرا عذاب اور بھوک برابر ہو جائیں گے۔ تو وہ لوگ فریاد کریں گے۔ چنانچہ انہیں ضریع (کانٹے دار نباتات) کھانے کے لئے دیا جائے گا جو نہ موٹا کرے گا اور نہ ہی بھوک کو ختم کرے گا۔ وہ دوبارہ کھانے کے لئے کچھ مانگیں گے تو انہیں ایسا کھانا دیا جائے جو گلے میں اٹکنے والا ہوگا۔ وہ لوگ یاد کریں گے کہ دنیا میں اٹکے ہوئے نوالے پر پانی پیا کرتے تھے اور پانی مانگیں گے تو لوہے کے کانٹوں کے ساتھ گرم پانی ان کی طرف پھینکا جائے گا۔ جب وہ ان کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ انہیں بھون دے گا اور جب پیٹ میں داخل ہوگا تو سب کچھ کاٹ کر رکھ دے گا۔ وہ کہیں گے کہ جہنم کے دربانوں کو بلاؤ۔ وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس رسول نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں ! دربان کہیں گے تو پھر پکارو اور کافروں کی پکار صرف گمراہی میں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں پھر وہ کہیں گے کہ مالک (داروغہ جہنم) کو پکارو۔ پھر وہ پکاریں گے اے مالک ! تمہارے رب کو چاہئے کہ ہمارا فیصلہ کر دے۔ مالک ان کو جواب دے گا کہ تمہارا فیصلہ ہو چکا ہے۔ اعمش کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی کہ ان کی پکار اور مالک کے جواب کے درمیان ایک ہزار سال کی مدت ہوگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر وہ لوگ کہیں گے کہ اپنے رب کو بلاؤ اس لئے کہ اس سے کوئی جہر نہیں۔ پس وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدقسمتی غالب آ گئی اور ہم گمراہ ہوگئے۔ اے ہمارے رب ہمیں اس سے نجات دے۔ اگر ہم دوبارہ ایسا کریں تو بے شک ظالم ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان کو جواب دے گا دور ہو جاؤ اور اسی میں ذلت کے ساتھ رہو اور مجھ سے بات مت کرو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس وقت وہ ہر بھلائی سے نا امید ہو جائیں گے۔ چیخیں گے اور حسرت وافسوس کریں گے عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ لوگوں نے اس حدیث کو مرفوع نہیں بیان کیا وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اعمش سے بواسطہ شمر بن عطیہ، شمر بن حوشب اور ام درداء و حضرت ابودرداء کا قول منقول ہے اور مرفوع نہیں ہے۔ قطبہ بن عبدالعزیز محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔

Sayyidina Abu Darda (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said:"The people of Hell will be made to suffer hunger so that it will complement their punishment which they are suffering. So, they will beg for help and will be helped with dari (dried thorn and plants which are very bitter) that will neither fatten them nor remove hunger. They will again seek with food and will be given such food as will not go down their throat. They will recall that they used to gulp such food down with water in the world. So, they will seek water and hamim (hot water) will be handed over to them in glasses of iron. When it is brought near their mouths, it will scorch their faces and when the water goes into their bellies, it will cut off whatever is inside.They will say, “Call the guards of Hell.” They will ask, “Did not Messengers come to you with clear signs.” They will confirm, “Certainly.” They will say, “Then go on pray yourselves, for, praying of the disbelivers is only in error.” They will then say, “Call Malik” and will cry, "O Keeper! Let your Lord make an end of us.”They will be told “Surely you shall tarry (here).”

یہ حدیث شیئر کریں