جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 524

نماز کی عظمت کے بارے میں

راوی: ابن ابی عمر , عبداللہ بن معاذ صنعانی , معمر , عاسم بن ابی النجود , ابووائل , معاذ بن جبل

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي عَنْ النَّارِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَی مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِکْ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ کَمَا يُطْفِئُ الْمَائُ النَّارَ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَالَ ثُمَّ تَلَا تَتَجَافَی جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ حَتَّی بَلَغَ يَعْمَلُونَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ کُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکَ بِمَلَاکِ ذَلِکَ کُلِّهِ قُلْتُ بَلَی يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ کُفَّ عَلَيْکَ هَذَا فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَکَلَّمُ بِهِ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَکُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَی وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَی مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، عبداللہ بن معاذ صنعانی، معمر، عاسم بن ابی النجود، ابووائل، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا کہ ایک صبح میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوگیا۔ ہم سب چل رہے تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھ سے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے البتہ جس کے لئے اللہ تعالیٰ آسان فرما دے اس کے لئے آسان ہے اور وہ یہ کہ تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوة دو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کا دروازہ نہ بتاؤں۔ روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جیسے پانی آگ کو اور آدھی رات کو نماز پڑھنا (یعنی یہ بھی اور خیر ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی "تَتَجَافَی جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ سے يَعْمَلُونَ تک" 32۔ السجدہ : 16) (انکے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں) یعملون تک یہ آیت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں تمام امور کی جڑ اس کی بالائی چوٹی اور اس کی ریڑھ کی ہڈی نہ بتادوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں نہیں ! فرمایا اس کی جڑ اسلام، اس کی بالائی چوٹی نماز اور اس کی ریڑھ کی ہڈی جہاد ہے۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان سب کی جڑ کے بارے میں نہ بتاؤں میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا اسے اپنے اوپر روک رکھو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا گفتگو کے بارے میں بھی ہمارا مواخذہ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری ماں تم پر روئے اے معاذ ! کیا لوگوں کو دوزخ میں منہ یا نتھنوں کے بل زبان کے علاوہ بھی کوئی چیز گراتی ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Mu’adh ibn Jabal (RA) narrated: I was with the Prophet (SAW) in a journey. One day, I came very near him while we were travelling. I said, “O Messenger, tell me of a deed which will enable me to enter Paradise and get me away from Hell.’” You have asked me about a great thing, but it is easy for those for whom Allah makes it easy. Worship Allah and do not associate anything with Him and observe Salah and pay Zakah and fast in Ramadan and make the pilgrimage to the House.” Then he said, “Shall I not guide you to the gates of good: fasting is as shield and charity obliterates sin as water extinguishes fire and a man’s Salah at midnight.” Then he recited:

"Their sides forsake their beds as they call on their Lord in fear and in hope, and they expend out of what We have provided them. No soul knows what delight of the eyes is kept hidden for them, as a recompense for what they used to do.” (Al-Quran 32:16-17)

Then, he said, “Shall I not inform you of the head and pillar of the issue and the apex of its hump?” I said, ‘Certainly, O Messenger of Allah (SAW) .” He said, “Its head is Islam, its pillar is Salah and the apex of its hump is jihad.” Then he said, “Shall I not tell you about the root of that”? I said, “Certainly, O Messenger of Allah (SAW)!” He held his tongue and said, “Keep it in check.” I asked, “Shall we be taken to task for what we speak with it”? He said, “May your mother weep at you, O Mu’adh! Will people be cast in hell on their faces or on their nostrils except as the consequence of their tongues?”

[Ahmed 22-77,Ibn Majah 3973]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں